47

اسد قیصر قومی اسمبلی کے 21ویں سپیکر

 پشاور۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر پاکستان کی قومی اسمبلی کے 21ویں اسپیکر منتخب ہوگئے۔قومی اسمبلی کے نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے اور وہ نومبر 1969 کو صوابی میں پیدا ہوئے۔

اسد قیصر زمانہ طالبِ علمی میں ہاکی اور والی بال کے بہت اچھے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے اس زمانے سے طلبہ سیاست سے سیاسی میدان میں قدم رکھ دیا تھا۔عمران خان کی جانب سے 1996 میں نئی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھنے کے بعد اسد قیصر نے اس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔2013 کے انتخابات میں خیبرپختونخوا سے تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد اسد قیصر صوبائی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں بھی اسد قیصر نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 18 صوابی ون، اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 44 صوابی 2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

قومی اسمبلی کی نشستوں پر اکثریت حاصل کرنے کے بعد پی ٹی آئی مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی اور اسد قیصر کو ہی اسپیکر قومی اسمبلی نامزد کردیا گیا۔قومی اسمبل کے سپیکر اسد قیصر کا شمار صوبہ کے دیرینہ ،اوراپنی جماعت کے مخلص اور محنتی کارکنوں میں ہوتاہے اسدقیصر نے پہلے دن سے ہی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور یوں گذشتہ بائیس برس سے وہ اسی جماعت کے ساتھ وابستہ چلے آرہے ہیں انہوں نے پارٹی کے ساتھ انتہائی مشکلات کازمانہ پورے عز م کے ساتھ گذارا ،کیونکہ 2011ء کی سونامی سے پہلے پی ٹی آئی کا شمار صوبہ کی چھوٹی جماعتوں میں ہوا کرتاتھا پھر جب پہلی مرتبہ پارٹی کے صوبائی انتخابات ہوئے تو انہوں نے بھرپور طریقے سے کامیابی حاصل کی جو پارٹی کارکنوں کی طرف سے ان پر اعتماد کا اظہار تھا ،2013ء کے انتخابات میں وہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوارتھے اور انہوں نے دونوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کرکے دکھائی تاہم بعد ازاں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی اور اس پر اپنے بھائی کو کامیاب کرایا ،اسد قیصر 30مئی 2013ء کو صوبائی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے اورتیرہ اگست 2018تک اس منصب پرفائز رہے 

روزنامہ آج کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ اپنی کامیابی پر اللہ تعالی کا شکرگذار ہوں پورے ایوان کو ساتھ لے کرچلیں گے ہماری کوشش ہوگی کہ ایوان کی کاروائی خوش اسلوبی سے چلے حکومت اور اپوزیشن جمہوریت کی گاڑی کے دوپہیئے ہیں جن کی مدد سے ہی پارلیمانی نظام کو استحکام مل سکتاہے انہوں نے کہاکہ وہ پوری غیرجانبدار ی کے ساتھ ذمہ داریاں نبھائیں گے البتہ خیبرپختونخواکے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے ان کا کردار مسلمہ ہوگا