65

نگران کابینہ کو پیشہ ورانہ تجربے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ‘ دوست محمد

پشاور۔نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ سیاسی وفاداریوں کے باعث وکلاء کو نگران حکومت میں شامل نہیں کیا، تمام نگران وزراء کو خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ان کی اہلیت اور پیشہ ورانہ تجرنے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا، انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے سابقہ پارلیمنٹ نے نگران حکومتوں کے اختیارات انتہائی محدود کر دیئے اور سارے اختیارات الیکشن کمیشن کے حوالے کئے ہیں جسکی وجہ سے کئی مواقعوں پر ہمیں بہت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن ہمارے حوصلے بلند رہے اور تمام تر مشکلات پر قابو پا لیا، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں میری کوئی سیاسی وابستگی نہیں رہی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وکلاء بار کونسل سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر وکلاء بار کونسل کے صدر، سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ ہم نے صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ پر امن اور کامیاب انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا۔

بد قسمتی سے دو تین واقعات ہوئے جنہوں نے ہمیں الیکشن سے پہلے جھنجوڑا ،تاہم ان دو بڑے واقعات کے علاوہ مجموعی طور پر صورتحال بہتر رہی، انہوں نے کہا کہ میں راتوں کو جاگ جاگ کر خود فیلڈ حکام سے چوبیس گھنٹے رابطے میں رہا، ہارون بلور واقعے سے قبل کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا، ہم نے تھریٹ کے جائزہ کیلئے با قاعدہ کمیٹی بنائی تھی، سکیورٹی کی کمی پورا کرنے کیلئے وفاق سے ایف سی کی 68پلاٹونز اور آزاد کشمیر سے پولیس کی 500تربیت یافتہ اضافی نفریاں منگوائیں، ہمارے شب و روز محنت کے نتیجے میں انتخابات پر امن اور کامیابی سے ہمکنار ہوئے، یہ تاریخی کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ، پرامن اور کامیاب انتخابات کا انعقادکوئی آسان کام نہیں تھا، اس کو ممکن بنانے کیلئے مجھے دن رات جاگنا پڑا۔انتظامی اور فورس کی تعیناتی اور لمحہ بہ لمحہ ہونے والی تبدیلیوں اور اُن کی طرف سے بنائے گئے ایس او پیز پر ہونے والی پیشرفت کی مسلسل مانیٹرنگ سمیت متعدد عوامل الیکشن کے پرامن انعقاد اور نگران حکومت کی کامیاب حکمت عملی نے صوبے میں پرامن اور کامیاب الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا ۔ ابتدائی دلخراش واقعات نے قوم کو افسردہ کیا ۔