34

چلاس؛ اسکول جلانے والوں کیخلاف آپریشن میں پولیس اہلکار شہید، دہشتگرد بھی مارا گیا

چلاس: گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں اسکول نذرآتش کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جب کہ ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔

دیامر میں چلاس کی تحصیل تانگیر میں فورسز کی جانب سے اسکولوں کو نذرآتش کرنے کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ اس دوران دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ کردی جس سے ایک اہلکار شہید ہوگیا۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا جب کہ دو کو گرفتار کرلیا گیا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق ہلاک دہشتگرد کی شناخت شفیق کے نام سے ہوئی ہے، جو علاقے میں کمانڈر شفیق کے نام سے مشہور تھا۔ دہشت گردوں کے ٹھکانے سے خودکش جیکٹ، دستی بم اور بھاری اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

چلاس میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے اور اب تک 31 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس آپریشن پر دہشت گردوں کے ہمدرد مقامی شرپسند مشتعل ہوگئے ہیں اور تھانے پر دھاوا بول دیا۔ دو طرفہ فائرنگ کے بعد پولیس تھانے کا محاصرہ ختم کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ شرپسندوں نے تانگیر دیامر میں رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کردی ہیں اور مورچے سنبھال لئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ایک طرح کی جنگی صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔

ادھر غذر کے علاقے میں مورچہ بند دہشت گردوں نے سیشن جج پر فائرنگ کردی تاہم وہ محفوظ رہے۔ سیشن جج گلگت ملک عنایت الرحمان آپریشن میں شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جا رہے تھے کہ تانگیر کے پہاڑوں میں چھپے دہشت گردوں نے ان پر فائر کھول دیا۔ ان کی گاڑی پر کئی گولیاں لگیں تاہم وہ محفوظ رہے۔

جمعہ 3 اگست کو چلاس کے علاقے داریل اور تنگی میں دہشت گردوں نے 12 تعلیمی اداروں پر حملہ کر کے انہیں آگ لگادی تھی اور بارودی مواد سے تباہ کردیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ڈیم بنانے کی بات تو سازشیں شروع ہوگئیں، لیکن عوام ڈیم کے خلاف ہر سازش کو کچل دیں۔

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیا ہے اور اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈ بھی قائم کیا ہے جس میں ملک بھر سے عطیات موصول ہورہے ہیں۔ متعدد بینکوں نے عطیات وصول کرنے کے لیے خصوصی اکاؤنٹس بھی کھولے ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق مقامی آبادی کی جانب سے اس ڈیم کی تعمیر کے خلاف مزاحمت کا سامنا ہے اور ڈیم بننے کے نتیجے میں ممکنہ طور پر بے گھر ہونے والی افراد کی آباد کاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

بھاشا ڈیم کا منصوبہ 2006 میں پیش کیا گیا اور 2011 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تاہم فنڈز کی کمی اور دیگر مشکلات کے باعث اس منصوبے کو اب تک عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا۔