195

پی ٹی وی حملہ سمیت چار مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سرکاری چینل پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت 4 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔

خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کے دوران عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اس سے قبل آج صبح سماعت کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل بابر اعوان، سپریم کورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس کی وجہ سے عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کارروائی کو 12 بجے تک ملتوی کردیا تھا۔

سماعت کے دوبارہ آغاز پر عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پہنچے جہاں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر عمران خان کا جسمانی ریمانڈ نہ دیا گیا تو ان کے خلاف کیس کمزور ہوجائے گا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس عمران خان کی تقریریں موجود ہیں جن میں وہ لوگوں کو اشتعال دلا رہے ہیں جس پر عمران خان نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا ’ہم نے پارلیمنٹ پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے ہمارے لوگ نہیں تھے۔‘

عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا عدالت میں کہنا تھا کہ پولیس کو اختیار نہیں کہ کسی کا فون ٹیپ کرے، تمام مقدمات سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بنائے گئے، دھرنے کا مقصد انتشار پھیلانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی دینا تھا۔

سرکاری وکیل نے تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری لوگوں کو لے کر آئے تھے اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی۔

عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عمران خان کی میڈیا سے گفتگو

انسداد دہشت گردی عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اقتدار میں آکر سب سے پہلے نظام انصاف کو درست کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقابلہ سیاسی جماعت سے نہیں مافیا سے ہے، نواز شریف کو این آر او دیا تو سپریم کورٹ جاؤں گا۔

اپنے حق میں فیصلہ آنے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ قانون پر چلتے ہیں، اسی لیے قانون کے لاڈلے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ خورشید شاہ پر نیب میں اربوں روپے کا کیس ہے، وہ مسلم لیگ (ن) سے ملے ہوئے ہیں اسی لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں دہشت گرد نہیں بلکہ صادق اور امین ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بولی وڈ اداکار شاہ رخ خان کی فلم کا ایک مشہور ڈائیلاگ کا استعمال کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میرا نام خان ہے اور میں دہشت گرد نہیں‘، مجھے سپریم کورٹ نے صادق اور امین قرار دے دیا اور اب میں بدمعاشوں کے پیچھے آرہا ہوں۔

 

2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئیں تھیں۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور سرکار معاملات میں مداخلت کے الزامات کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلسل پیش نہ ہونے کے باعث عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت چار مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔

7 دسمبر 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک کی توسیع کردی تھی جبکہ عمران خان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت چار مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

11 دسمبر 2017 کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مقدمہ منتقلی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک کی توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ طلب کیا تھا۔

13 دسمبر 2017 کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں مزید توسیع کرددی تھی۔

عدالت کی جانب سے درخواست کی منظوری کے بعد عمران خان کو 19 دسمبر کی بجائے آج 2 جنوری 2018 کو عدالت میں پیش ہونا تھا۔