تہران: ایران میں مہنگائی کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں اور احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران میں مہنگائی کے خلاف شروع ہونے والوں مظاہرے روکنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور واٹر گنز کا استعمال کیا گیا اور درجنوں مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا گیا جس کے بعد مظاہرے پرتشدد احتجاج میں تبدیل ہوگئے جس میں اب تک 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے غیرقانونی اجتماعات کے خلاف وارننگ جاری ہونے کے باوجود ملک بھر سے سوشل میڈیا پر احتجاج کی کالز کے بعد مظاہروں کا سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں پھیل گیا جب کہ مسلح مظاہرین نے پولیس اسٹیشن اور فوجی اڈے پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی فورسز کی جانب سے انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ عوام حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کا حق رکھتے ہیں لیکن تشدد کا راستہ اختیار کرکے ملکی سالمیت و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک کو تباہ کرنا احتجاج نہیں بلکہ شرپسندی ہے۔
واضح رہے ایران میں انڈوں کی قیمتیں دگنی ہونے اور ایرانی صدر کی جانب سے آئندہ بجٹ میں دیگر ممالک جانے والے مسافروں پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز کے بعد ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔