98

روہنگیا مسلمانوں کا لوٹنا خطرے سے خالی نہیں‘ ریڈکراس

نیو یارک۔بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس(آئی سی آر سی)کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کا میانمارواپس لوٹنا فی الحال خطرے سے خالی نہیں، راخائن کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس(آئی سی آر سی)کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے پناہ گزین کمیپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کا میانمار کے صوبے رخائن میں اپنے آبائی علاقوں کو واپس لوٹنا ابھی خطرے سے خالی نہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کے مطابق آئی سی آر سی کے صدر پیٹر موریر کا کہنا تھا کہ ان کے حالیہ دورہ رخائن میں انہوں نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی علاقے میں قائم چکمکول کیمپ کے دورے کے موقع پر پیٹر موریر کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران میرے مشاہدے میں اجڑے ہوئے گاؤں برے حالات کا شکار بازار، ذریعہ معاش کا فقدان سامنے آیا جس کے باعث میرے خیال میں پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ابھی صورتحال سازگار نہیں۔

برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق میانمار کی جانب سے پہلے ہی کہا جاچکا ہے کہ وہ 7 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس لینے کو تیار ہے جو گزشتہ برس اگست سے بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر گئے تھے۔اس سلسلے میں میانمار حکومت کی جانب سے رخائن کی سرحد پر پناہ گزینوں کو وصول کرنے کے لیے 2 عارضی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کیے جاچکے ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگٹیریس نے بھی بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد سے ہونے والی ملاقات میں روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر گفتگو کی اور ان کی جانب سے پہلی مرتبہ روہنگیا پناہ گزین کیمپ کا دورہ بھی متوقع ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا حالیہ دورہ رونگیا کی باعزت، محفوظ اور رضاکارانہ واپسی کے حوالے سے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کیا گیا۔