64

افغانستان میں امن مارچ میں دھماکہ،8افراد جاں بحق

کابل۔افغان صوبے لوگر میں نوجوانوں کے امن مارچ میں دھماکے سے 8افراد جاں بحق ہوگئے ،مقامی فوجی حکام نے بتایا دھماکہ صوبے کے چرخ ضلع میں دوپہرکے وقت میں ہوا۔ دھماکے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔نوجوانوں کا امن قافلہ ضلع کے مرکز میں جمع ہی ہواتھاکہ دوپہر 12:30بجے دھماکہ ہوگیا۔ حکام نے بتایاہے کہ دھماکے کی نوعیت کاتاحال نہیں پتاچل سکا ہے۔حکام نے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔طالبان سمیت ابتک کسی گروپ نے دھماکے کی ذمے داری نہیں قبول کی ہے۔

علاوہ ازیں افغان صدر اشرف غنی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ طالبان راہنما، مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کے ساتھ، جہاں کہیں بھی چاہیں، براہ راست امن بات چیت کے لیے تیار ہیں۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون غنی نے کہا کہ عید الفطر کے موقعے پر تین روز کے لیے ان کی حکومت اور طالبان نے علیحدہ غیر معمولی جنگ بندی کی۔ طالبان نے عید پر جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع سے انکار کیا۔ لیکن، افغان حکومت نے یکطرفہ طور پر ہفتے بھر کی جنگ بندی کو بڑھا کر 10 روز تک جاری رکھی۔

غنی نے تحریر کیا ہے کہ وہ اخونزادہ کے ساتھ مکالمے کے کوشاں ہیں، تاکہ افغان امن ریلی کے شرکا کے مطالبات مانے جائیں، جنھوں نے اس ماہ جنوبی صوبہ ہیلمند سے کابل تک کا 600 کلومیٹر سے زائد طویل فاصلہ طے کیا۔ وہ تمام فریق سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ ملک میں عشروں سے جاری تنازع بند کریں۔غنی نے کہا کہ میں نے ان کے مطالبات مانے، سرکاری جنگ بندی کو 10 سے زیادہ دِنوں تک جاری رکھا اور یہ اعلان کیا کہ میں طالبان کے راہنما مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کے ساتھ، جہاں کہیں وہ چاہیں، مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔افغان راہنما نے طالبان قیادت پر زور دیا کہ وہ مطالبات منظور کریں، جنگ بندی میں توسیع کریں اور خلوص کے ساتھ امن مذاکرات کے مقام طے کرنے پر اتفاق کریں