42

کالا باغ ڈیم پاکستان کی بقاء کیلئے ضروری ہے ‘چیف جسٹس

اسلام آباد۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کالاباغ ڈیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ ڈیم پاکستان کی بقاکے لیے ضروری ہیں جس کے لیے چاروں صوبوں کو قربانی دینا ہوگی، کالا باغ ڈیم کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں، ڈیم کا نام پاکستان ڈیم رکھ لیں، اگر پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو پانچ سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی ؟، ڈیم ہر صورت بننا ہے۔بدھ کوسپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک عدالت میں پیش ہوئے اور ڈیم کی تعمیر کے حق میں دلائل دئیے۔ شمس الملک نے عدالت کو بتایا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں ڈیم بنانا چیف جسٹس کا کام نہیں، چیف جسٹس کے علاوہ کوئی اور انصاف نہیں کرسکتا، دنیا میں 46 ہزار ڈیم تعمیر ہو چکے ہیں، چین میں 22 ہزار ڈیم بنائے گئے ہیں، چین کا ایک ڈیم 30 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے، بھارت 4500 ڈیم تعمیر کرچکا ہے۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر نہ ہونے سے سالانہ 196ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ چاروں بھائیوں کو ڈیمز کی تعمیر کیلئے قربانی دینا ہوگی، شمس الملک ہم نے پانی کے مسئلے کو حل کرنا ہے، ڈیمزپاکستان کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہیں، کالا باغ ڈیم نہ بنا تو خیبرپختونخوا زمین کو پانی نہیں مل سکے گا، ہمیں ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ اگر پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو پانچ سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی، کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک گر چکی ہے۔

ڈیمز بننے سے چاروں صوبوں کو فائدہ ہوگا، سوچ رہا ہوں عدالتی کام روک کر پانی کے مسئلے پر سیمینار کروائیں، پاکستان کی بقا کے لیے پانی اشد ضروری ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زمین بنجر ہوگی تو کسان مقروض ہو جائے گا، ہمیں ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، لوگوں کو اکٹھا کریں تاکہ لوگوں کی تجاویز آئیں، سب کو مل بیٹھ کر ایشو کے حل کے لیے سوچنا ہوگا۔اس موقع پر اعتزاز احسن نے دلائل دیئے کہ ڈیمز کے مخالفین سے بھی بات کرنی ہوگی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو ڈیم متنازعہ نہیں ان پر فوکس پہلے کیوں نہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا ہمیں ماہرین اور لوگوں کو اکٹھا کرنا پڑیگا، یہ ڈیم ہرصورت بنناہے، نہیں علم یہ ڈیم میری زندگی میں بنتا ہے یا نہیں۔

ڈیم کی تعمیر میں سب سے پہلے حصہ عدالت عظمی ڈالے گی، قوم کو بچالیں یااپنے مفاد کو بچالیں، بات کالا باغ ڈیم کی نہیں بات پاکستان ڈیم کی ہے، چیف جسٹس نے کہا دس سال سیاسی حکومتیں رہی ہیں،ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا، سیاسی حکومتوں نے دس سال میں ڈیمز کی تعمیر کے لیے کیا کیا؟، ڈیم تو ہر حال میں بننا ہے، یہ بتائیں ڈیمز کن جگوں پر بنیں گے، جب تک مسئلے کا حل نہیں نکلتا میں نے جانے نہیں دینا، مجھے بندے بتائیں، ماہرین کے نام بتائیں، میں نے سب کو بلا کر اندر سے کنڈی لگا دینا ہے، ایک کمیٹی یا ٹیم تشکیل دینا پڑے گی، ڈیمز کے مسئلے پر عدالت عظمی اپنی ٹیم تشکیل دے گی، ڈیموں کی تعمیر انا کی نذر ہوگئی۔