250

ایران مظاہرے، انسٹاگرام اورٹیلیگرام پر پابندی عائد


تہران۔ایران بھر میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے بعد، ایران نے انسٹاگرام اور پیغام رسانی کی ایپلیکیشن ٹیلی گرام پر پابندی عائد کر دی ہے۔سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ حکام عارضی طور پر دونوں ایپلیکیشنز کو بلاک کر رہے ہیں، تاکہ زور پکڑتے مظاہرین کو کنٹرول کرکے امن قائم کیا جاسکے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پابندی لگانے کا مقصد ان عناصر کو روکنا ہے جو متعدد احتجاجی مظاہرین کی تصاویر اور وڈیو ز اِن ایپلیکینز کے ذریعے شیئر کر رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں 'ٹیلی گرام کے 'سی اِی او نے اتوار کے روز بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے حکومت کی ایپلیکینز بندش کی اْس درخواست پر دھیان نہ دیے جانے کے بعد، حکومت نے سروس کو ازخود روک دیا ہے۔پاول ڈورو کے بقول، ہماری جانب سے عوام کو حاصل اس سہولت کو بند کرنے سے انکار کے بعد ایرانی حکام نے ایرانیوں کی اکثریت کو حاصل ٹیلی گرام کی رسائی کی سہولت بند کر دی ہے۔

معروف مذہبی رہنما ، اییت اللہ محسن عسکری نے تہران میں ہزاروں افراد پر مشتمل حکومت کے حامی مظاہرین کو بتایا کہ دشمن سماجی میڈیا اور معاشی امور کے معاملات کے بہانے ایک نئی بغاوت بھڑکانا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ ایران میں مہنگائی کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا جو بعد میں جلاؤ گھیراؤ میں تبدیل ہوگیا، پولیس نے لاٹھی چارج اور اینسو گیس شیل فائر کیے بعد ازاں درود شہر میں مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔