57

پٹرول پر ٹیکس لگا لگا کر لوگوں کو پاگل کر دیا گیاہے ‘چیف جسٹس

کراچی۔سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق کیس میں سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی، چیئرمین ایف بی آر کو آج (جمعہ کو) طلب کر لیا۔ عدالت نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6ماہ کے آکشنز اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔جمعرات کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ٹیکس لگا لگا کر لوگوں کو پاگل کر دیا، کس بات کا ٹیکس ہے، ساراحساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا عمل مشکوک لگتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کس طریقہ کار کے تحت 62.8روپے فی لٹر کا تعین کیا گیا ؟ ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ مختلف ادارے 300ارب روپے کے نادہندہ ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان اداروں سے 300ارب روپے واپس کیوں نہیں لے رہے ؟ اس کا مطلب ہے آپ بینکوں سے قرض لے کر معاملات چلا رہے ہیں۔یعقوب ستار نے انکشاف کیا کہ بینکوں سے 95 ارب روپیقرض لے رکھا ہے، ہر سال 7 ارب بینک سود کی مد میں جاتے ہیں۔