ماسکو۔ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو سال نو کے موقع پر پیغام میں دوطرفہ عملی تعاون کے فروغ پر زور دیا ہے۔سرکاری اعلامیے میں روسی صدر نے دنیا بھر کے لیڈروں کو نئے سال کی مبارک باد پیش کی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا کہ دنیا میں تزویراتی استحکام کی مضبوطی کے لیے روس اور امریکا کے مابین مثبت مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔
پیوٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام کے ذریعے ہی تعلقات کی بنیاد ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح دوطرفہ عملی تعاون پروان چڑھے گا اور طویل المعدت ثابت ہوگا۔روسی صدر نے دیگر ممالک کے سربراہان کو پیغامات ارسال کئے جن میں سابق سوویت یونین کے رہنما، فرانسیسی صدر ایمانوئیل، جرمن چانسلر انجیلا مارکل اور شامی صدر بشار الاسد شامل ہیں۔ولادیمر پیوٹن نے شامی صدر کو پیغام دیا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے روسی مدد جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ روس نے شامی صدر بشارالاسد کے اتحادی کی حیثیت سے ان کی حمایت کیلیے ستمبر 2015 میں شام کی جاری جنگ میں مداخلت کی تھی۔اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کیے جانے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شام کی پانچ سالہ خانہ جنگی میں 4 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔روس کو شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کا حامی تصور کیا جاتا ہے اور ابتدا میں اس نے بشار الاسد کے خلاف بغاوت کرنے والے گروہوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا تاہم عالمی تنقید کے بعد روس نے داعش کو بھی نشانہ بنانا شروع کیا۔
خیال رہے کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کا مقصد ملک میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے حل کے لیے اقدامات کرنا تھا، جس میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شامی ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔تاہم چند روز کے امن کے بعد متعدد جنگی محازوں پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا اور گذشتہ ہفتے کے اختتام پر شامی فوج پر امریکی فضائی حملے کے بعد حلب میں فضائی کارروائیاں شروع کی گئیں۔
161