بیجنگ۔ چین کی ایک نجی کمپنی نے ذیلی مدار تک پہنچنے والے راکٹ کو خلا میں بھیجنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو چین میں بڑھتی ہوئی راکٹ سازی کی صنعت کا مظہر ہے جبکہ چین کے مذکورہ صنعت میں آنے سے امریکی کمپنیوں کی اجارہ داری کے لیے بھی خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔راکٹ لانچ کرنے والی ون اسپیس نامی بیجنگ کی کمپنی ان درجن بھر کمپنیوں میں سے ایک ہے جو عالمی اسپیس انڈسٹری میں اپنا حصہ ڈالنے میں مصروف ہیں۔ بینک آف امریکا کی ذیلی کمپنی میرل لنچ کے لگائے گئے تخمینے کے مطابق عالمی اسپیس انڈسٹری کا حجم تقریبا 3 سو ارب 39 کروڑ ڈالر ہے۔
جس میں امریکی کمپنیوں اسپیس-ایکس اور بلیو اورنج کی اجارہ داری قائم ہے۔اس حوالے سے چینی کمپنی کے دیئے گئے بیان کے مطابق ان کے 30 فٹ طویل چنگکنگ لیانگ جیانگ اسٹار نامی راکٹ نے چین کے شمال مغرب میں واقع کسی نامعلوم تجربہ گاہ سے اڑان بھری اور فضا میں 273 کلومیٹر تک بلند ہو کر زمین پر واپس آگیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اس تجربے کا مقصد کمپنی کے بنائے گئے او ایس ایکس سیریز کے راکٹ کے ابتدائی ماڈل کا مظاہرہ کرنا تھا، جسے ذیلی مدار میں بھیجنے سے متعلق تحقیق کے لیے بنایا گیا تھا۔اس سلسلے میں ون اسپیس کمپنی کے ترجمان چین جیانگ لین کا کہنا تھا کہ ون اسپیس اس دہائی کے اختتام تک مزید 20 او ایس-ایکس راکٹ تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جو 100 کلو گرام وزن کے ساتھ زمین کی سطح سے 800 کلومیٹر اوپر تک اڑان بھر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کمپنی چھوٹی سیٹلائٹس کی صنعت میں مقابلہ کرنے کے لیے ایم سیریز کے تحت ایک اور قسم کے راکٹ بھی تیار کررہی ہے۔ہارورڈ-اسمتھ سونین سینٹر فارآسٹرو فزکس نامی ادارے سے وابستہ ماہر فلکیات میک ڈوویل کا کہنا تھا کہ یہ چھوٹی سیٹلائٹس جوتے کے ڈبے سے بھی بڑی نہیں ہوں گی اور فصلوں کی نگرانی، موسمیاتی تبدیلیوں یا طوفان سے متاثرہ علاقوں میں استعمال کی جاسکیں گی، اس کے علاوہ انہیں یونیورسٹیز میں تحقیقی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔