109

سعودی عرب میں ملازمتوں کو لاحق خطرات، غیر ملکی ملازمین واپسی پر مجبور

جدہ: سعودی عرب میں ملازمت کے حوالے سے مسائل پیدا ہونے کے پیشِ نظر تارکینِ وطن نے اپنی ملازمت کو خیر باد کہہ کر اور اپنی خدمات کے اختتام پر ملنے والے تمام مالی فوائد وصول کرکے اپنے آبائی ملک جانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ان غیر ملکی ملازمین کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں اپنی ملازمتوں کے حوالے سے اتنے خطرات نہیں لیکن پھر بھی ملازمت سے استعفیٰ دے کر اپنی جمع پونجی کو بچانا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں نجی شعبوں میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کو ان کی مدتِ ملازمت مکمل ہونے پر خدمات کے صلے کے سلسلے میں اسے ایک اچھی رقم دے دی جاتی ہے۔

سعودی عرب میں کام کرنے والے ایک غیر ملکی کا کہنا تھا کہ ان کی آمدن ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہے اور یہ مستقبل میں مزید خراب ہوسکتی ہے، ’اسی لیے اپنا مالی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہوں‘۔

اعداد و شمار کے مطابق اب تک سعودی عرب سے گزشتہ 18 ماہ کے دوران 8 لاکھ 11 ہزار سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنے اپنے ممالک یا پھر کسی دوسرے ملک روانہ ہوچکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 1500 سے زائد ملازمین سعودی عرب چھوڑ کر جارہے ہیں، تاہم 19 لاکھ کی جانب سے اقامے کی دوبارہ تجدید کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں۔

اس کے علاوہ صرف سال 2018 کے دوران ہی 2 لاکھ 70 ہزار ملازمین سعودی عرب کو چھوڑ کر اپنے آبائی وطن یا پھر کسی دورے ملک میں ملازمت کی اختیار کرچکے ہیں۔

سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس نومبر میں قانون کی خلاف وزریاں کرنے والے افراد کے خلاف مہم کے آغاز کے بعد سے 9 لاکھ 28 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کو رہائشی، ملازمتوں اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق 12 ہزار 7 سو 82 گرفتار افراد، جن میں 10 ہزار 7 سو 68 مرد جبکہ 2 ہزار 14 خواتین شامل ہیں، اب بھی قید ہیں۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں تقریباً 4 لاکھ 66 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ کر چلے گئے جبکہ اسی عرصے میں ایک لاکھ سعودی باشندوں کو مقامی اداروں میں ملازمتیں بھی دی گئیں۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام پر 31 لاکھ 60 ہزار سعودی باشندے سرکاری اور نجی شعبوں میں ملازمتیں کر رہے تھے جبکہ ایک کروڑ 4 لاکھ 20 ہزار غیر ملکی انہی شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق مقامی باشندوں کی 53.3 فیصد آبادی ان افراد پر مشتمل ہے جنہوں نے ملک کی مختلف جامعات سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔