78

چیف جسٹس تنخواہ نہ لینے کے فیصلے پر قائم

اسلام آباد۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے کیس میں کہا ہے کہ پہلے ملک بھر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرکے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرائے جائیں اس کے بعد ہی اپنی تنخواہ لوں گا۔جمعہ کوسپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کوتنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے سلسلے میں اکاؤنٹینٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے اکاؤنٹینٹ جنرل سے استفسار کیاکہ 24، 24 تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، سرکاری ملازمین کے گزر بسر اور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟اکاؤنٹینٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بجٹ کی تاخیر یا کوئی اور وجہ ہو، تنخواہ وقت پرادا کریں، جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ ان لوگوں کو تنخواہ ادا کرکے سب سے آخر میں مجھے تنخواہ دی جائے گی، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے جس کے بعد اپنی تنخواہ کا چیک لوں گے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے۔عدالت کے حکم پر اکاؤنٹنٹ جنرل اور وزارت خزانہ نے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانیکی یقین دہانی کرائی۔