انقرہ۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں پارلیمانی اورصدارتی انتخابات24 جون کو ہونگے، ملک میں قبل از وقت انتخابات وقت کی ضرورت ہے،الیکشن میں جوبھی جیتے گا وہ پارلیمانی نظام کی بجائے صدارتی نظام کو مستحکم کرے گا،دوسری جانب ترک اپوزیشن جماعت نے ملک میں نافذ ایمرجنسی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنسی کی حالت میں انتخابات نہیں ہوسکتے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپوزیشن پارٹی نیشنل موومنٹ پارٹی کے سربراہ ڈیوٹ باہچلی سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے ملک میں قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پارلیمانی اورصدارتی انتخابات24 جون کو ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قبل از وقت انتخابات وقت کی ضرورت ہے ۔
الیکشن میں جوبھی جیتے گا وہ پارلیمانی نظام کی بجائے صدارتی نظام کو مستحکم کرے گا۔ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ایم ایچ پی پارٹی کے سربراہ ڈیولٹ بچیلی سے ہونے والی ملاقات کے بعد کیا جس میں انہوں نے قبل از وقت انتخابات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔طیب اردگان نے اس پارٹی کے ساتھ رسمی اتحاد بھی قائم کرلیا ہے جس کے بعد ان کی پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے لئے اس فیصلے کو روکنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے ہی کیا جائے گا تاہم انتخابات کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں کیوں کہ اس وقت ملک کو فوری انتخابات کی اشد ضرورت ہے۔
خیال رہے ترکی میں عام انتخابات نومبر2019 کو شیڈولڈ تھے،تاہم ترک کے صدر کے اعلان کے بعد اب الیکشن 24 جون کو ہوں گے ۔دوسری جانب ترک اپوزیشن جماعت نے ملک میں نافذ ایمرجنسی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنسی کی حالت میں انتخابات نہیں ہوسکتے۔یاد رہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردگا ن نے ملک میں جاری ہنگامی حالت میں مزید 3 ماہ کی توسیع کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو ملک میں ہنگامی حالت میں مزید توسیع کی درخواست پر رائے شماری کی درخواست بھیجی ہے۔ توقع ہے کہ پارلیمنٹ ساتویں بار ملک میں ہنگامی حالت میں 3 ماہ کی توسیع کی اجازت دے دے گی۔
ترکی کے آئین کے مطابق، ہنگامی صورتِ حال زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ تاہم6ماہ کے بعد اس میں بار بار توسیع ممکن ہے۔گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ترکی میں ہنگامی صورت حال کے نفاذ کے نتیجے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہنگامی حالت کے نفاذ کو 2 سال ہونے کو ہیں، اس دوران نئے قوانین کی منظوری، حقوق اور آزادیاں معطل کرنے کا اختیار صدر اور حکومت کے پاس ہوگا۔
جو پارلیمان کی اجازت کے بغیر ایسا اعلان کر سکتے ہیں۔سال 2016 میں پہلی بار ہنگامی حالت نافذ کی گئی تھی،اب تک ترکی میں اندازا 50000 افراد کو قید کیا گیا ہے جبکہ ہزاروں کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا گیا۔واضح رہے کہ ترکی میں 2016 کے موسم گرما میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد ہنگامی حالت نافذ کی گئی تھی۔
227