282

امریکہ کا شام پر حملے کا امکان ٗ 48گھنٹے انتہائی اہم

واشنگٹن/ماسکو۔امریکا اور اتحادی 48گھنٹے کے اندر شام پر حملہ کر سکتے ہیں ، جرمنی اور کینیڈا نے حملے میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا ،واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ہاٹ لائن بحال کر دی گئی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا اور اتحادی اڑتالیس گھنٹے کے اندر شام پر حملہ کرسکتے ہیں۔ جرمنی اور کینیڈا نے حملے میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا جبکہ روس نے گیارہ جنگی جہاز شامی بندرگاہ سے نکال لئے اور واشنگٹن و ماسکو کے درمیان ہاٹ لائن بحال کردی کردی گئی ۔ شام کے صدر بشارلاسد کا کہناہے کہ امریکی حملے سے خطہ مزید غیرمستحکم ہوگا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا انہوں نے گذشتہ روز ٹوئٹ میں شام پر حملے کا وقت نہیں دیاتھا۔

لیکن شام کے خلاف کسی بھی وقت کارروائی کی جاسکتی ہے۔امریکی وزیر دفاع جیمز میٹیس کا کہناہے کہ شام پر حملے سے پہلے کانگریس کو آگاہ کردیاجائے گا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس اور امریکا کے درمیان ہاٹ لائن کو مکمل طور پربحال کردیا گیاہے۔روسی صدر کے ترجمان پیسکوف کے مطابق ہاٹ لائن مسلسل استعمال ہورہی ہے تاکہ شام کے تنازعہ پر واشنگٹن اور روس کے درمیان کوئی تصادم نہ ہو۔ شام کے شہر ڈوما سے باغیوں کا انخلا مکمل ہوگیا ہے اور شہر کا انتظام روسی ملٹری پولیس نے سنبھال لیا جبکہ غوطہ کا کنٹرول شامی فوج نے سنبھال لیا ہے۔

پیسکوف کا کہنا تھا امریکا اور اتحادی شام کے تنازعے پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔جرمنی اور کینیڈانے شام پر حملوں میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا جبکہ برطانیہ اور دیگر ممالک نے کہاکہ وہ حملے میں شامل ہوں گے۔ شامی صدر بشارالاسد نے کہاکہ امریکا شام پر میزائل حملے سے اجتناب کرے۔انہوں نے کہاکہ امریکی جارحیت سے خطہ خاص طور پر شام مزید غیر مستحکم ہوگا۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے روسی ہم منصب ولادی پیوٹن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور دونوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہواکہ وہ شام کی صورتحال سے متعلق مسلسل رابطے میں رہیں گے۔ادھراقوام متحدہ میں روس کے سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ حکومت نیکیمیائی گیس کے استعمال کا بہانہ بنا کر شام پر حملہ کیا تو روس اور امریکا کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے، فی الحال ہماری پہلی ترجیح جنگ کے خطرے کو ٹالنا ہے ۔