109

زیادہ لاسزوالے علاقوں میں لوڈشیڈنگ ہو گی،حکو مت 

اسلام آباد۔ قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ نیب کے رجسٹرڈ کیسز کی کل تعداد 12ہزار ایک سو 62ہے ، نیب میں سیاستدانوں، کاروباری افراد اور گریڈ 20اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے زیر التواء اور جاری کیسز کی تعداد 946ہے، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 24ہزار 38مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔

پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے، جن فیڈرز میں نقصان 10فیصد سے کم تھا وہاں لوڈشیڈنگ ختم کر دی ہے، لیکن جہاں نقصان زیادہ ہو گا وہاں تبدیلی نہیں آئے گی، چوری کا حجم ایک فیصد بھی بڑھے گا تو 12ارب کا نقصان ہو گا، ہم سالانہ ڈیڑھ سو ارب کا نقصان برداشت کر رہے ہیں،جہاں نقصان زیادہ ہو گا وہاں وزیر اور وزیراعظم کا گھر بھی ہو گا تو لوڈشیڈنگ ہو گی،کے الیکٹرک کے اپنے معاہدے اور لین دین ہیں، حکومت کے الیکٹرک کو معاہدے سے زیادہ بجلی دے رہی ہے۔

انہوں نے جو پلانٹس لگانے تھے وہ نہیں لگے، گزشتہ پانچ سال کے دوران این ایچ اے نے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر 642,014ملین روپے استعمال کئے ہیں جو کہ پی ایس ڈی پی کا حصہ ہیں، ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ، وزیر مملکت مواصلات جنید انوار اور پارلیمانی سیکرٹری قانون انصاف چوہدری نذیر نے قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا ۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ رکن اسمبلی شازیہ ثوبیہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ 5سالوں کے دوران سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کو 24,945ملین روپے نقصان ہوا جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو مالی سال 2013-14سے لے کر مالی سال 2015-16تک 15,259ملین روپے کا نقصان ہوا۔

راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سوئی سدرن کے بہت سارے واجبات ادا کرنے ہیں۔ رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وزیر توانائی اویس لغاری نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی موجودہ استعداد 30,195میگاواٹ ہے، 3اپریل 2018کو اوسطاً 14,275میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی تھی، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 10,973میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئی ہے۔

پہلے بجلی کا فی یونٹ 15روپے تھا لیکن ان 10ہزار میگاواٹ میں یونٹس کے ریٹس میں 30سے 35فیصد کمی آئی ہے، ہائیڈل بجلی مہنگی ہوتیہے، وفاق نے صوبے کو نیٹ ہائیڈل منافع دیا ہے، اگر وہ پے منٹ نہ ہوتی تو بجلی مزید سستی ہوتی، آئی پی پیز کے ساتھ حکومت پاکستان کے معاہدے کئے ہیں، وفاقی حکومت کے پاس نیٹہائیڈل منافع کے پیسے نہیں ہیں۔ اویس لغاری نے کہا پنجاب کے اندر لائن لاسز کم ہیں لیکن ہیں تو سہی ، بجلی چوری روکنے کیلئے ہمیں صوبوں سے سپورٹ نہیں مل رہی۔

رکن اسمبلی ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت مواصلات جنید انوار نے ایوان کو آگاہ کیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران این ایچ اے نے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر 642,014ملین روپے استعمال کئے ہیں جو کہ پی ایس ڈی پی کا حصہ ہیں، پنجاب میں 2701کلومیٹر، خیبرپختونخوا میں 1716،سندھ میں 2300،بلوچستان میں 4247کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئیں۔

رکن اسمبلی ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ 2013-14سے سائنسی و تکنیکی آر اینڈ ڈی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 1.665بلین روپے خرچ کئے ہیں۔ رکن اسمبلی خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف چوہدری نذیر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ قومی احتساب بیورو(نیب)کے 31مارچ 2018تک کے رجسٹرڈ کیسز کی کل تعداد 12162ہے۔

نیب میں سیاستدانوں، کاروباری افراد اور گریڈ 20اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے زیر التواء اور جاری کیسز کی تعداد 946ہے، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 2438مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔رکن اسمبلی نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزارت پٹرولیم ڈویژن نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ پر کام رکا ہوا ہے۔

رکن اسمبلی شازیہ ثوبیہ کے سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ ایل این جی پلانٹس باقیوں سے سستے ہیں، بھکی، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی کے پلانٹس ریکارڈ 24مہینوں کی مدت میں آن لائن کریں گے، بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے مختلف پلانٹس کی صلاحیت الگ الگ ہے، قدرتی گیس کے مقابلے میں ایل این جی کی قیمت زیادہ ہے۔ رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے، جن فیڈرز میں نقصان 10فیصد سے کم تھا وہاں لوڈشیڈنگ ختم کر دی ہے۔

لیکن جہاں نقصان زیادہ ہو گا وہاں تبدیلی نہیں آئے گی، چوری کا حجم ایک فیصد بھی بڑھے گا تو 12ارب کا نقصان ہو گا، ہم سالانہ ڈیڑھ سو ارب کا نقصان برداشت کر رہے ہیں،جہاں نقصان زیادہ ہو گا وہاں وزیر اور وزیراعظم کا گھر بھی ہو گا تو لوڈشیڈنگ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قرار داد منظور کرے کہ جتنا چوری بڑھے گی اتنا پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائیں گے۔اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک کے اپنے معاہدے اور لین دین ہیں، حکومت کے الیکٹرک کو معاہدے سے زیادہ بجلی دے رہی ہے، انہوں نے جو پلانٹس لگانے تھے وہ نہیں لگے، روزانہ وزارت پریس کانفرنس یا پریس ریلیزکے ذریعے بتائے گی کہ کتنے کتنے فیڈرز پر شیڈول کے مطابق لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔