101

شام جنگ میں شامل ہو کر مزید مشکلات میں نہیں پڑنا چاہتے،خواجہ آصف

اسلام آباد۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم شام کے معاملے میں فریق نہیں اور شام کے معاملات میں براہ راست شامل ہو کر مزید مشکلات میں نہیں پڑنا چاہتے۔بدھ کوقومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ کئی ممالک کی فوج شام میں موجود ہے، ایران شام میں حکومت کی حمایت کررہا ہے، کسی ملک کی جانب سے شام میں فوج بھیجنے پر ردعمل نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم شام کے معاملے میں فریق نہیں ہیں، پاکستان شام کی صورتحال پر فی الحال غیر جانبدار ہے، ہم شام کے مسئلے کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں، شام کے معاملات میں براہ راست شامل ہو کر مزید مشکلات میں نہیں پڑنا چاہتے، پاکستان کو شام کے مہاجرین کی صورتحال پر تشویش ہے، شام کے مسئلے کے حل کی سفارتی کوششوں میں پاکستان شریک ہے۔

اس موقع پر رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے سوال کیا کہ امریکی سفارتکار نے پاکستانی نوجوان کو گاڑی کے نیچے کچل دیا، سفارتکار کے معاملے پر پولیس اور دفتر خارجہ کیا کارروائی کر رہے ہیں؟خواجہ آصف نے جواب دیا کہ روڈ حادثے میں ملوث امریکی سفارتکار ابھی پاکستان میں ہے، امریکی سفارتخانے نے تحقیقات میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے اور پولیس بھی اس مسئلے پر کام کر رہی ہے، نوجوان کی ہلاکت پر قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔وزیر خارجہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کے دور میں لوگ پیسوں کے عوض امریکا کو دیئے گئے۔

گوانتا ناموبے میں بھی تین پاکستانی بغیر الزام کے قید ہیں، اس معاملے پر امریکی حکام سے رابطے میں ہیں۔رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کی امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی لی گئی، امریکی پاکستان آتے ہیں تو بہت زیادہ پروٹوکول دیا جاتا ہے۔علی محمد خان کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نجی دورے پر امریکا گئے تھے، ان کے لیے پروٹوکول کے لیے درخواست نہیں کی گئی، وزیراعظم قانون کے تابع رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کی جانب سے عام شہری کی طرح سفر کرنے میں کوئی عار نہیں۔