159

شیری مزاری کے ’یار ‘کہنے پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا

اسلام آباد ۔قومی اسمبلی اجلاس میں شیریں مزاری کی طرف سے سپیکرسردار ایاز صادق کو یار کہنے پر پورا ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا ، سپیکر نے شیخ صلاح الدین کی طرف سے یار کے لفظ کی نشاندہی پر شیریں مزاری سے وضاحت مانگی جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ میں نے کس کو یار کہا ہے میں آپ کو کیوں یار کہوں گی ، میں آپ کو سپیکر کہتی ہوں سردار ایاز صادق نے کہا کہ گواہی چاہیئے تو پیچھے اسد عمر اور شفقت محمود بیٹھے ہنس رہے ہیں ، جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ اسد عمر اور شفقت محمود کے لیے یہ لفظ استعمال کر سکتی ہوں آپ کوکیوں کہوں گی۔

شاہ محمود قریشی نے بھی لقمہ دیا کہ کہا کہ پیچھے والوں سے یاری ہوسکتی ہے تو آگے والوں سے کیوں نہیں ہو سکتی ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر سردار ایاز صادق اور تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔اسمبلی اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے رکن شیخ صلاح الدین نے نشاندہی کی کہ شیریں مزاری نے بات کرتے ہوئے 'یار' کا لفظ استعمال کیا اس لیے اْسے حذف کیا جائے۔ سپیکر نے استفسار کیا کہ کس کو یار کہا ہے جس پر شیخ صلاح الدین نے کہا کہ آپ کو کہا ہے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ڈاکٹر صاحبہ وضاحت کریں ۔شیریں مزاری نے کہا کہ میں نے کس کو یار کہا ہے میں آپ کو کیوں یار کہو


، میں آپ کو سپیکر کہتی ہوں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہگواہی چاہیئے تو پیچھے اسد عمر اور شفقت محمود بیٹھے ہنس رہے ہیں ، جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ اسد عمر اور شفقت محمود کے لیے یہ لفظ استعمال کر سکتی ہوں آپ کوکیوں کہوں گی ۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیچھے والوں سے یاری ہوسکتی ہے تو آگے والوں سے کیوں نہیں ہو سکتی ،سپیکر نے شیریں مزاری کو ہدایت کی دوبارہ سب کے سامنے یہ نہ کہیں ، میں آپ کو بڑی بہن سمجھتا ہوں ،بڑی بہن کہنے پر شیریں مزاری نے اعتراض اٹھایا جس پر ایاز صادق نے کہا کہ میں نے آپ کا شناختی کارڈ چیک کیا ہوا ہے ، آپ مجھ سے عمر میں بڑی ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے شیریں مزاری کو کہا چلیں آپ چھوٹی بہن بن جائیں۔