121

ایک ہاتھ کھلے اور دوسرے کے باندھنا انصاف نہیں ٗ نواز شریف

اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ نہیں چاہتا کسی قسم کی کال دینے کی نوبت آئے، اگر نوبت آئی تو کال دینا پڑے گی، جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، میری ایک آواز پر لوگ آئیں گے،چیف جسٹس نے گزشتہ روز کہا کہ انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں، یہ اچھا ہے لیکن وہ اپنے ایکشن سے بھی ثابت کریں،زرداری صاحب چیف منسٹری چھیننے سے پہلے حلقوں سے ووٹ تو لے لیں،تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، کے ہاتھ باندھ رہے ہیں اور کسی کو کھلا چھوڑ رہے ہیں، عمران خان نے اپنا جرم تسلیم کیا لیکن اسے چھوڑ دیا گیا اور مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نکال دیا گیا۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا اور سینیٹ انتخابات میں جو بندر بانٹ کی گئی سپریم کورٹ اس پر ازخود نوٹس لے اگر چیف جسٹس شفاف انتخابات کا کہتے ہیں تو وہ نہیں ہونا چاہیے جس کی نشاندہی کی ہے اور وہ اپنے ایکشن سے بھی ثابت کریں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں ہونے دیں گے، سول سوسائٹی، قانون دان اور عوام بھی انتخابات کا التوا نہیں ہونے دیں گے، مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں۔

کال دینے کی نوبت آئی تو کال دونگا، جیل کے اندر ہوں یا باہر ہوں، جہاں سے بھی آواز دوں گا عوام نکلیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ انتخابات میں سب کے لیے مساوی مواقع ہونے چاہییں، آپ کسی کے ہاتھ باندھ رہے ہیں اور کسی کو کھلا چھوڑ رہے ہیں، عمران خان نے اپنا جرم تسلیم کیا لیکن اسے چھوڑ دیا گیا اور مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نکال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت مقدمے کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے کہ مقدمے میں کیا ہے اور ہوکیا رہا ہے، حقائق قوم کے سامنے آنے چاہیے، یہ جھوٹا کیس ہے جس میں سب کچھ ہے اگر نہیں ہے تو کرپشن نہیں ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ نیب قانون کو کالا قانون سمجھتا ہوں جسے ایک ڈکٹیٹر نے مجھے سزا دینے کے لیے بنایا تھا، مجھ پر کیس چل رہا ہے اس لئے اس قانون کو ختم کرنے کے حق میں نہیں لیکن جب حکومت میں آئیں گے تو اس قانون کو اللہ کے حکم سے ختم کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون کو نگران حکومت کے دوران غیر مثر کردیا جائے۔

اس قانون کا ناجائز طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے اور جو بھی طاقتیں ہیں وہ انتخابات میں اس کا ناجائز استعمال کریں گی۔آصف زرادی کے چیلنج سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ زرداری صاحب چیف منسٹری چھیننے سے پہلے حلقوں سے ووٹ تو لے لیں، پنجاب کے حلقوں میں زرداری صاحب کے پاس چار پانچ سو ووٹ نکلتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ حلقہ این اے 120 میں ہمارے لوگوں کو اٹھایا، ورکرز نے آکر خود بتایا کہ رات کے اندھیرے میں انہیں اٹھایا گیا اور انہیں چھوڑا بھی رات کے اندھِرے میں گیا۔نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا تھا کہ اٹھائے جانے والے کارکنوں کے معاملے کی انکوائری کریں۔