232

نوازشریف سے اب صلح نہیں ہوسکتی ٗزرداری

گڑھی خدا بخش۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ نوازشریف نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے ان سے اب صلح نہیں ہوسکتیان سے جنگ رہے گی، پہلے نوازشریف نے اپنی آنکھیں سرپررکھ لیں اب ہم نے رکھ لی ہیں، بہت جلد پنجاب میں آئیں گے، تخت رائیونڈ کو ہلائیں گے ، پیپلزپارٹی میاں صاحب سے سیاست چھڑوا کررہے گی، میں نے کہا تھا کہ جب چاہوں (ن) لیگ کی حکومت گراسکتا ہوں اور کہا تھا کہ اس بار سینیٹ کا چیئرمین نہیں لینے دوں گا ، اس مرتبہ پنجاب کی وزارت اعلی بھی نوازشریف کو نہیں لینے دیں گے، ہم کسی کے ساتھ مل کربھی حکومت بنائیں مگرآپ سے نہیں ملیں گے ، آپ سے تب بات کریں گے جب آپ ختم ہوچکے ہوں گے۔

مسلم لیگ(ن) وہ پارٹی ہے جو حکومت بھی خود کرتی ہے اور اپوزیشن بھی جب کہ سمجھ نہیں آتا میاں صاحب حکومت پر کیوں اور کیسے تنقید کرتے ہیں حالانکہ وزیراعظم اور وزیراعلی دونوں ہی ان کے ہیں، پہلے بھی کہا تھا کہ آراوالیکشن نہیں مانتے، میاں صاحب یہ آپ کا مینڈیٹ نہیں یہ آراو الیکشن تھے،پنجاب میں میاں صاحب کی جلسیاں ہورہی ہیں اور انہوں نے لاہور میں اربوں روپے خرچ کرکے ایک سیٹ نکالی۔بدھ کو گڑھی خدا بخش میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرا نام رہے گا، فیض صاحب نے کہا کہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے، یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں، تاریخ میں کچھ لوگ ایسے بھی آئے ہیں جن پر فیض صاحب کا شعر پورا اترتا ہے، زندگی میں کوئی ایسے مقام آتے ہیں جن میں کوئی ایسا کام کر جاؤ کہ ہمیشہ غریب تجھے یاد رکھیں،شہید ذوالفقار علی بھٹو وہ شخصیت تھی اس نے پیپلز پارٹی کو یہی فلسفہ دیا ہے کہ ہاں کہیں کمزور کہیں زیادہ،کہیں میاں صاحب اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا کر آر او الیکشن کروا کے اب وہ اپنی آر او الیکشن کو بھی نہیں مانتے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ یہ آپ کی آر او الیکشن تھی اور یہ مینڈیٹ آپ کا نہیں ہے۔

اب بھی ان کی پنجاب میں جو جلسیاں نظر آرہی ہیں یہ ان کے پٹواری، ڈی سی، ایس ایچ اوز ،ایس پیز ہٹیں گے تو اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ وہاں کتنے لوگ آئے ہیں، اب ان کے جلسے اور مقبولیت کو میں نہیں مانتا، تخت رائیونڈ نے اربوں روپے خرچ کر کے لاہور میں ایک سیٹ جیتی ہے، اربوں روپے سے آپ نے ایک سیٹ نکالی تو باقی پنجاب میں کتنے روپے خرچ کئے ہوں گے، میں اندرون لاہور بھی گیا ہوں، اندرون لاہور کے راستوں میں اور جو ان کے گھر کی طرف جاتے ہیں ان راستوں میں بہت بڑا فرق ہے، جو رستے بنے ہیں ان میں بھی مجھے کمیشن کی خوشبو آتی ہے، خدا ان کے برداشت کے مادے کو بڑھائے، یہ لوگ برداشت کر نہیں سکتے، اب تو کوا دو ٹانگوں سے پھنسا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کو لڑوا کر خود کونے میں بیٹھے تھے، آج وہ دن آیا ہے کہ حکومت بھی خود کرتے ہیں، اپوزیشن بھی خود کرتے ہیں اور اپنی حکومت پر تنقید بھی خود کرتے ہیں، ان کا اپنا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہے پھر تنقید کیسی، ہاں ہو سکتا ہے بلوچستان میں اب آپ کا وزیر اعلیٰ نہ ہو، میں نے پہلے ہی لاہور موچی گیٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ ہم جب چاہیں آپ کی حکومت گرا سکتے ہیں، یہ ہم پر تنقید کرتے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاسی بصارت کا ابھی تھوڑا سا استعمال کیا ہے، اس لئے کیونکہ 6مہینے پہلے میں کہہ چکا تھا کہ میں آپ کو چیئرمین سینیٹ نہیں لینے دوں گا، مگر تب ان کو بات سمجھ نہیں آرہی تھی، کہ یہ کیسے نہیں لینے دے گا، جب وقت آیا تو انہوں نے معاملہ رضا ربانی کی جھولی میں ڈال دیا، ہمارے اندرہی پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی مگر شکرہے رضاربانی ایسا نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ کھڑا رہا، یہ چیئرمین سینیٹ کی نہیں جمہوریت کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہم بلوچستان کو آگے لے کر گئے ہیں، بلوچستان کو ایک باپ اور ماں کی ضرورت ہے، ان کی بیوقوفیوں سے اور مشرف کی بیوقوفیوں سے آگ لگی ہوئی ہے،اب وقت آ رہا ہے انتخاب کا، اب میاں صاحب تواڈے لوگ ہی تواڈے کولوں پوچھیں گے کہ آپ نے 40سال سے کیا کیا ہے؟۔ آصف زرداری نے کہا کہ بتائیں پچھلے 40سال میں آپ نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، اس کے باوجودہم نے آپ کو معاف کیا، آپ کو حکومتیں بنانے دیں، پھر بھی آپ نہیں سدھرے، اس لئے اب ہمارا ارادہ ہے کہ ہم آپ سے صلح نہیں کریں گے بلکہ آپ س جنگ رہے گی کیونکہ آپ سیاسی نہیں ہیں، آپ کو سیاست کا پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کسی جگہ ایک زمین کا ٹکڑا خریدیں اور وہاں ہی ہا کریں، غریبوں کی جان چھوڑ دیں، انشاء اللہ ایک دن پیپلز پارٹی آپ سے سیاست چھڑا کے رہے گی۔

ایک وقت وہ بھی تھا جب ہم نے آپ کی حکومتیں بچائیں، ہم نے آپ کی حکومت بچائی مگر آپ نے ہی ہمیں آنکھیں دکھائیں، اب آپ سے تب بات ہو گی جب آپ ختم ہو چکے ہوں گے، بہت جلد ہم پنجاب میں نکلیں گے اور اپنے ورکروں کو جگائیں گے، آپ کے تخت رائیونڈ کو ہلائیں گے اس بار آپ کو چیف منسٹری بھی پنجاب میں نہیں لینے دیں گے،یہ میں نے آج آپ سے کہہ دیا ہے، بعد میں ہم جس کے ساتھ بھی مل کر حکومت بنائیں مگر آپ کے ساتھ نہیں بنائیں گے، آپ تیار ہو جائیں لمبے مقابلے کیلئے، ہمیں تو عادت ہے لمبے مقابلوں کی مگر آپ کو نہیں ہے، دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ایک فون پر ہماری بات سنتے تھے، آپ نے انہیں ہمارا مخالف بنا دیا تا کہ پاکستان اکیلا ہو، ہم پاکستان کے دنیا کے ساتھ تعلقات دوبارہ بحال کروائیں گے اور پاکستان کیلئے کام کرتے رہیں گے