269

ادارہ تحفظ ماحولیات کو بی آرٹی معائنے کے احکامات 

پشاور۔ پشاور ہائی کورٹ نے انوائرومنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو روزانہ کی بنیاد پر دو دفعہ بی آر ٹی پروجیکٹ کے معائنے کی ہدایات جاری کردیں تاکہ کسی قسم کا ماحولیاتی مسئلہ پیدا نہ ہو جبکہ پی ڈی اے حکام کو روزانہ تین سے چھ مرتبہ پانی کے چھڑکاؤ کے احکامات جاری کئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس سید افسر شاہ پر مشتمل فاضل بنچ نے بی آر ٹی سے متعلق کیس کی سماعت کی تو اس دوران ڈائریکٹر جنرل پی ڈی اے اسرار الحق اور ڈائریکٹر آئی ٹی اینڈ ایڈمنسٹریشن میجر محمد خالد امین شاہ ‘ ایس ایس پی ٹریفک یاسر آفریدی اور ای پی اے کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے ۔

ڈی جی پی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ فضاء میں آلودگی سے متعلق اعداد و شمار کا ڈیٹا ویب سائٹ پر ڈال دیا گیا ہے چونکہ ریچ ون اور تھری پر مختلف مقامات پر اسپلاٹ کیا جا رہا ہے اور اسپلاٹ سے پہلے وہاں سے گرد و غبار کو صاف کرنے کے لئے ہیوی مشینری استعمال کی جاتی ہے اس لئے ہوا میں گرد و غبار کا لیول بڑھ جاتا ہے تاہم یہ عارضی ہے انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ اسپلاٹ کی وجہ سے وہاں سے پانی کا چھڑکاؤ نہیں کیا جا سکتا مگر جن مقامات پر اسپلاٹ نہیں کیا جا رہا وہاں روزانہ تین سے چھ مرتبہ پانی کا چھڑکاؤ کر کے گرد و غبار کو کنٹرول کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عوام نے پانچ ماہ تک مشکلات برداشت کی ہیں دس دن اور بھی اس حوالے سے پروجیکٹ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ یہ ایک بڑا منصوبہ ہے اور ہنگامی بنیادوں پر اس پر کام جاری ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کینٹ اور دوسرے علاقوں میں بھی گرد و غبار کے مسئلے پر قابو پالیا گیا ہے ۔ ایس ایس پی ٹریفک یاسر آفریدی نے عدالت کو بتایا کہ وہ روزانہ دس سے بارہ مرتبہ پروجیکٹ کے مختلف سائٹس کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ ٹریفک میں کوئی خلل نہ ہو انہوں نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ تمام امور حل ہو گئے ہیں اور ٹریفک رواں دواں ہے ۔ ملٹری پولیس کے میجر عثمان غنی نے عدالتی استحصال پر بتایا کہ کینٹ ایریا میں پانی کا چھڑکاؤ باقاعدگی سے جاری ہے جس سے دھول سے متعلق شکایات کا ازالہ کردیا ہے۔

جبکہ ڈی جی پی ڈی اے کے نمائندے نے بتایا کہ پروجیکٹ کی نگرانی کی جا رہی ہے اور ماحولیاتی مسائل کا وقتاً فوقتاً تجزیہ کیا جا رہا ہے عدالت نے اس حوالے سے ڈی جی پی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ گرد و غبار کو کنٹرول کرنے کے لئے تمام اقدامات بروئے کار لائے اور جہاں پر پانی کی چھڑکاؤ کی ضرورت ہے بلا تاخیر اس حوالے سے اقدامات اٹھائے تاکہ لوگوں کو مسائل نہ ہو عدالت نے ای پی اے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ روزانہ دو مرتبہ پروجیکٹس کے سائٹس کا دورہ کرے اور جہاں پر بھی ماحولیاتی آلودگی نظر آئے اسے فوری طور پر متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر حل کرے ۔