120

دیامیر بھاشا ڈیم منصوبہ‘ 14 ہزار ایکڑ زمین محکمہ واپڈا کے سپرد

لاہور۔4500 میگا واٹ کے دیامیر بھاشا ڈیم منصوبے کی تکمیل کیلئے بالاآخر 18ہزار 357 ایکڑ نجی زمین سے 14 ہزار 325 ایکڑ کا حصہ پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے حوالے کردیا گیا ہے ،چلاس سے 40 کلو میٹر نیچے کی جانب گلگت بلتستان میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر آف دیامیر ہے،جہاں 32 دیہاتوں میں 4 ہزار 266 گھر ہیں،جن میں 30 ہزار 350 افراد مقیم ہیں۔

اس منصوبے کی تکمیل کیلئے 37 ہزار 419 ایکڑ زمین درکار تھی،جس میں کاشت کاری، بنجر اور دیگر استعمال کے لیے 19 ہزار 62 ایکڑ سرکاری اور 18 ہزار 357 نجی زمین شامل ہے،اس منصوبے سے حکومت،کمیونٹی اور کاروباری افراد کی بڑی تعداد متاثر ہوگی۔ پیر کو جنرل منیجر واپڈا (انسانی وسائل کی ترقی، زمین کے حصول اور آباد کاری) بریگیڈیر (ر) شعیب تقی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے کل زمین کا 85 فیصد حصہ حاصل کرلیا ہے اور ذخائر کے لیے تقریباً 95 فیصد زمین درکار تھی اور یہ اس منصوبے کے لیے ضروری تھا، تاہم ایک سال کے دوران اس زمین کے حصول کو واپڈا کا ایک بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں۔

اس منصوبے کی تکمیل کے لیے 3دیہاتوں کے مجوزہ ماڈل،خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی متنازع سرحد پر زمین کے حصہ کا حصول ایک اہم مسئلہ ہے،تاہم ان 3مجوزہ دیہاتوں کے درمیان ہرپن داس کیلئے 687 ایکڑز زمین کا حصہ پہلے ہی حاصل کیا جاچکاہے،جہاں واپڈا نے متاثر ہونیوالے افراد کیلئے کمیونٹی انفرا اسٹرکچر تعمیر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں اس منصوبے کی رفتار کو متاثر کرنیوالے مخصوص مسائل کے باعث مجوزہ گاؤں کیلئے دوسری 2سائٹس پر زمین ابھی تک حاصل نہیں کی جاسکی،تاہم کمیونٹی کے بنیادی ڈھانچے،سماجی خدمات جیسے اسکول،صحت کی سہولیات، سڑکوں کی تعمیر، مساجد، کمیونٹی سینٹر، بازار مکمل کیے جاچکے جبکہ 1350 رہائشی پلاٹوں کا لے آؤٹ پلان بھی تیار کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے خان باری، تھور، ہدر، اور چلاس کے 2 ہزار 937 خاندان متاثر ہوئے ہیں،جو ہرپن داس میں رہنا چاہتے ہیں لیکن اس صوبے کی گنجائش 1350 رہائشی پلاٹس تک ہے،لہٰذا ہم نے یہ تجویز دی کہ ان افراد کی ہرپن داس میں آباد کاری دیگر مجوزہ 2 گاؤں تھک داس اور ساگاچل داس کی تکمیل سے جوڑی جائے۔جنر

ل منیجر نے کہا کہ اگرچہ ہمیں سرکاری اور نجی دونوں زمینوں کا بڑا حصہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے لیکن ماڈل گاؤں اور ذخائر کے لیے بقیہ زمین کا حصول ابھی باقی ہے۔زمین کا حصول حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ہم ان کیساتھ برابر کا تعاون کرر ہے ہیں لیکن اگر قلیل مدت میں یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تو اس منصوبے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ تھک داس کی جگہ کا تعین 2009 میں ضلعی انتظامیہ، واپڈا حکام اور دیامیر بھاشا ڈیم کے کنسٹلٹنس نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔تھک داس میں ماڈل گاؤں کے لیے 1522 ایکڑ زمین درکار تھی جو ابھی تک حاصل نہیں کی جاسکی اور اس جگہ کے مکین ماڈل گاؤں کی تعمیر کے لیے زمین دینے کو تیار نہیں ہیں۔دوسرے ماڈل گاؤں سگاچل داس کی بات کی جائے تو یہ چلاس ٹاؤن سے 80 کلو میٹر دو ہے اور یہ حصہ گوہر آباد کے مکینوں کی سامراجی زمین ہے اور اس کا کل حصہ 526 ایکڑ ہے،تاہم یہاں کے مکینوں نے متاثرہ افراد کو ماڈل گاؤں میں رہنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔