قاہرہ/تل ابیب /نیویارک۔ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے چھ ہفتے پر مشتمل احتجاج کے آغاز میں اسرائیلی سرحد کی طرف مارچ کیاجس کے نتیجے میں18 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گتریز نے اسرائیلی سرحد کے قریب شیلنگ سے 16 فلسطینیوں کی شہادت کے واقعے کی آزادنہ تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے ایک ہنگامی اجلاس میں تشدد کی مذمت کی ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظ، کے لیے اقدامات میں مدد کریں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر پتھراؤ کرنے اور بم پھینکنے کا الزام لگایا جبکہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہاکہ سرحدی باڑ کے ساتھ پانچ مقامات پر 17 ہزار فلسطینی جمع ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوے کو روکنے کے لیے جس میں ٹائروں کو آگ لگائی جا رہی ہے فوجی صرف ان پر فائر کر رہے ہیں جو دوسروں کو ترغیب دے رہے ہیں۔بعد ازاں اسرائیلی حکام نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے گروہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق مظاہرین پر آنسو گیس بھی پھینکی گئی ۔فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی سرحد کے ساتھ چھ ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کی کال کے بعد سے اس علاقے میں حالات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ادھریوم الارض پر فلسطینیوں کی احتجاجی ریلیوں کو کچلنے کے لیے اسرائیلی فوج کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی عالمی سطح پر مذمت جاری ہے۔مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے پرامن فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
جامعہ الازھر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیالیسویں یوم الارض پر اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کی پرامن ریلیوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال ناقابل قبول ہے۔جامعہ الازھر نے اپنے بیان میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور آئینی حقوق کی پرزور حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین میں واپس جانے ،اس میں آباد ہونے اور اپنے حق خود ارایت کے حصول کا حق حاصل ہے۔الازھر نے عالمی برادری، بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کریں اور فلسطینی قوم کو صہیونی ریاست کے جبرو تشدد سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
367