101

عدالتیں سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں،شاہد خاقان

ڈیرہ غازی خان۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدالتوں کا احترام کیا لیکن سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں، سیاسی استحکام نہ ہونے تک ملک ترقی نہیں کرتا، ملک میں کام کرنے والوں کو عدالت میں گھسیٹنا روایت بن گئی ہے لیکن جس ملک میں سیاستدان کی عزت نہیں ہوگی وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہم نے ہمیشہ عدلیہ کی عزت کی ہے، سیاست کے فیصلے پولنگ اسٹیشنوں میں ہوتے ہیں اور ووٹ کرتے ہیں عدالتیں نہیں، چیئرمین سینیٹ بیان دیں کہ کسی سینیٹر کو نہیں خریدا، کیا ہمارے سینیٹرز وہ لوگ ہونے چاہئیں جوپیسے دے کر سینیٹ میں آئیں۔

جس ایوان کی بنیاد کرپشن پرہو،کیا وہ ایوان پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرسکتا ہے،، میں آخری دم تک مداخلت کرتارہوں گا کیونکہ اس برائی کا خاتمہ جہاد سمجھتا ہوں، عوام نے 2008 میں ایک فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں آصف زرداری ملا اور انہوں نے جو ملک کے ساتھ کیا وہ سب جانتے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے صرف وقت ضائع کیا اور کوئی کام نہیں کیا، 15سال کی خرابیاں 5 سال میں دورنہیں ہوتیں لیکن اگر کسی نے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تو وہ نواز شریف ہیں، (ن)لیگ اور نوازشریف کے کام عوام کے سامنے ہیں، ہم وہ منصوبے مکمل کررہے ہیں جو ماضی کی حکومتیں بھی کرسکتی تھیں،ہمارے پاس وسائل وہی ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہیں بھی جائیں کام ہمارے ملتے ہیں، ہمارے بدترین مخالف بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی جماعت ملک کے مسائل حل کرسکتی ہے تو (ن)لیگ ہے، اگر کسی نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تو وہ نواز شریف ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود کامیابی حاصل کی۔

سب نے کوشش کی کہ (ن)لیگ کام نہ کرسکے، مسلم لیگ (ن)کو پانچ سالوں میں کام نہیں کرنے دیا گیا، کبھی دھرنے ہوئے کبھی عدالتوں میں گھسیٹا گیا، ، کبھی فیصلے ہوئے، ہم نے سب برداشت کیا لیکن کام کرتے رہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے لئے کام کرنے والوں کو عدالت میں گھسیٹنا روایت بن گئی ہے، سیاسی استحکام نہ ہونے تک ملک ترقی نہیں کرتا، جس ملک میں سیاستدان کی عزت نہیں ہوگی وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدلیہ کی عزت کی ہے، سیاست کے فیصلے پولنگ اسٹیشنوں میں ہوتے ہیں اور ووٹ کرتے ہیں عدالتیں نہیں، اس لئے سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں کیونکہ عوام کے فیصلے درست ہوتے ہیں، عدالت کے فیصلوں پر اپیل ہوتی ہے، 2008میں عوام نے فیصلہ کیا اور آصف زرداری نے جو کیا وہ عوام کے سامنے ہے،اسی لیے 2013 میں عوام نے انہیں مسترد کردیا۔ ہم نے کبھی کسی کے بارے میں برے الفاظ استعمال نہیں کئے، گالیاں دینے والے گالیاں دینا جانتے ہیں۔

ان سے خیر کی توقع نہ رکھیں، عوام اس کا جواب پولنگ اسٹیشن پردیں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا لوگ کہتے ہیں کہ مجھے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے پرمداخلت نہیں کرنی چاہیے، چیئرمین سینیٹ بیان دیں کہ کسی سینیٹر کو نہیں خریدا، کیا ہمارے سینیٹرز وہ لوگ ہونے چاہئیں جوپیسے دے کر سینیٹ میں آئیں۔ جس ایوان کی بنیاد کرپشن پرہو،کیا وہ ایوان پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرسکتا ہے، میں آخری دم تک مداخلت کرتارہوں گا کیونکہ اس برائی کا خاتمہ جہاد سمجھتا ہوں، ہمیں اس برائی کا ووٹ کے ذریعے مقابلہ کرنا ہے، ہم اس دو نمبر سیاست کے خلاف جنگ کرنا چاہتے ہیں، آج اس برائی کا خاتمہ نہیں کیا تو یہ جڑیں کھوکھلا کردیں گی، ووٹ کی عزت کیلئے مسلم لیگ(ن)کا ساتھ دیں۔