229

ڈاکٹر فاروق ستارکی ایم کیو ایم کی کنونیئر شپ بحال

اسلام آباد۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹانے سے متعلق الیکشن کمیشن کا 26 مارچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے انہیں ایم کیو ایم کی کنوئیر شپ پر بحال کر دیا ،عدالت نے الیکشن کمیشن، کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی کو نوٹس جاری کر تے ہوئے کیس کی سماعت 11اپریل تک ملتوی کر دی۔

جمعرات کو ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔فاروق ستار کی جانب سے بابر ستار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں جبکہ الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ پارٹی ہے۔

بابر ستار نے مزید کہا کہ کسی دوسرے شخص کی پارٹی سربراہی کے دعوے پر الیکشن کمیشن کو سماعت کا اختیار ہی نہیں تھا تاہم پارٹی سربراہی کا دعویٰ کرنے والا شخص سول عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کہے تو دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کو تیار ہیں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک مذکورہ درخواست پر فیصلہ نہیں آتا الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا اور الیکشن کمیشن، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل سے 11 اپریل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ رواں برس فروری کے آغاز میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کی تو فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا، بعدازاں سینیٹ انتخابات کے لیے فاروق ستار گروپ اور رابطہ کمیٹی اراکین کی جانب سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔اسی دوران رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو قیادت سے نکال دیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا گیا جسے بعدازاں واپس لے لیا گیا۔

اس طرح ایم کیو ایم پاکستان دو گروپوں یعنی پی آئی بی گروپ اور بہادرآباد گروپ میں تقسیم ہوگئی۔قیادت کی اس جنگ میں فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا گیا، جس کے نتیجے میں فاروق ستار بھاری اکثریت سے ایم کیو ایم کے کنوینر منتخب ہوئے، جسے بہادرآباد دھڑے نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے بہادر آباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹا دیا تھا۔ تاہم فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو 'سیاہ، غیر آئینی اور غیر منصفانہ ' قرار دیتے ہوئے اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔