182

وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ

اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنماء و سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا ہے، چیئرمین سینیٹ سے متعلق وزیراعظم کا بیان کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ وزیراعظم کے بیان کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کیا جائے گا ،انکا کہنا تھا کہ آج خواتین ہر شعبے میں آگے نظر آرہی ہیں ۔ شعبہ صحافت میں صرف پانچ فی صد خواتین ہیں ان خواتین نے صحافت کے شعبہ میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ رضیہ بھٹی ہماری رول مادل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر سرکاری تنظیم عکس کے زیر اہتمام خواتین کے حقوق سے متعلق سیمینار سے خطاب و میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شیری رحمن نے کہا کہ ہم نے خواتین کے حقوق کیلئے بہت کام کئے یہاں تک کہ آگے آنے سے روکنے کی کوشش دیکھتی آئی ہوں آج بھی خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے خواتین کو روز مرہ زندگی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ 97 فیصد خواتین کو آج میں ویلکم کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے متعلق بیان کوئی معمولی بات نہیں ہے پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کے بیان کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے پیپلزپارٹی وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق بھی لائے گی وزیراعظم کے بیان سے پورا ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ ان کے خلاف احتجاج چھوٹا نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ نواز کسی طرف سے ہر وقت ووٹ کے تقدس کی بات کی جاتی ہے اور اس طرح کے بیانات بھی دیئے جاتے ہیں وزیراعظم کے بیان سے پارلیمنٹ کی بے حرمتی ہوئی ہے۔ شیری رحمن نے نواز شریف کے میمو گیٹ سے متعلق اعتراف کے ردعمل میں کہا کہ نواز شریف ہمیشہ کہتے ہیں کہ فلاں ادارہ اور قوت میرے خلاف ہے لیکن ان کا نام نہیں لیتے منے کے ابا کا نام کیوں نہیں لیا جاتا۔ خواتین سے متعلق سیمینار سے کشور ناہید ‘ حمید ہارون‘ طاہرہ عبداللہ ‘ فرزانہ‘ تسنیم احمد‘ فہد حسین نے اپنے اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا میں خواتین اچھی پوزیشن پر کام کررہی ہیں لیکن ابھی بھی خواتین کے حوالے سے مسائل سامنے آرہے ہیں۔

الیکٹرانک میڈیا میں بہتری آگی ہے لیکن پرنٹ میڈیا میں ابھی بھی لیڈی رپورٹر لکھا جاتا ہے۔ رپورٹر رپورٹر ہی ہوتا ہے خواہ مرد ہو یا عورت اپنی بہنوں پر اعتبار کریں۔ اگر والدین اجازت نہیں دیں گے تو وہ معاشرے میں کام کیسے کریں گی۔ مقررین نے کہا کہ میڈیا مالکان ‘ ایڈیٹرز اور بیورو چیف کی ٹریننگ ہونی چاہیے۔ اگر سینئرز ہی اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرین گے تو خواتین کدھر جائیں گی۔ ہمیں شیری رحمن پر فخر ہے کہ انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ خواتین کی تصویر میگزین پر لگا کر مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے اور جتنی اچھی تصویر ہوگی اتنا ہی اس میگزین کی سیل بڑھے گی۔ تسنیم احمد نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے غیر ملکی مہمانوں کی پاکستان آمد سے متعلق ہمیں غیر ضروری طور پر تفتیش نہ کی جائے ہم کوئی غلط کام نہیں کرتے جو معلومات درکار ہوں تو ایک اچھے انداز میں پوچھا جائے نہ کہ بار بار فون کرکے تفتیش کی جائے۔