295

’چیف جسٹس عوامی معاملات کے بجائے 18 لاکھ زیر التواء کیسز پر توجہ دیں‘

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے ملاقات کے کچھ دیر بعد ہی سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چیف جسٹس پر اپنی تنقید جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ تماشہ جو آپ یہاں دیکھ رہے ہیں زیادہ دن نہیں چلے گا‘۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عمارت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے بار بار سوال پوچھے جانے کے باوجود انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں یقین سے نہیں کہہ سکتا لیکن سپریم کورٹ کے میڈیکل کالجز کے خلاف اقدامات اور ہسپتالوں کا دورہ کا نشانہ بھی ہم ہیں کیونکہ ہمارا خاندان ایک فلاحی ادارہ شریف میڈیکل سٹی چلاتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ان کے خاندان کو نشانہ بنانا ہے لیکن یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹانے کے بعد بعد پارلیمانٹ کا کردار دوسروں کے میں چلا گیا کیونکہ انہیں پروویژنز آف الیکشن ایکٹ 2017 کو ختم کیا گیا تھا اور اور ایگزیکٹو کا کردار بھی چیف جسٹس نے اپنے سو مو ٹو کے ذریعے اپنے ذمے لے لیا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوامی معاملات پر ایکشن آزادی سے لیں لیکن مختلف عدالتوں میں زیر التواء 18 لاکھ کیسز کا بھی کچھ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کو دوسرے کے بجائے ان معاملات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

خیال رہے کہ نواز شریف ان کا خاندان اور رشتہ دار اسحٰق ڈار کو پاناما فیصلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دائر کیے گئے مختلف احتساب ریفرنسز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے انہیں تیسری مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔

بعد ازاں نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت دوبارہ صدر منتخب کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ کوئی بھی نا اہل شخص کسی بھی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا جس کی وجہ سے وہ صدارت کے عہدے سے بھی برطرف ہوگئے تھے۔

نواز شریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد بنایا گیا اور ان کی جانب سے ججز اور عدالت عظمیٰ کے خلاف تنقید جاری ہے۔