ریاض۔سعودی شہزادے ولید بن طلال نے انکشاف کیا ہے کہ وہ سعودی حکومت سے ڈیل کے نتیجے میں رہا ہوئے اور ان کی اب بھی حکومت سے خفیہ ڈیل چل رہی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے۔
انٹرویو میں کرپشن کے الزام میں گرفتاری کے بعد رہائی پانے والے سعودی شہزادے ولید بن طلال نے کہا کہ وہ اپنے لیے گرفتاری کا لفظ استعمال نہیں کریں گے، وہ شاہی محل میں مدعو تھے اور پھر وہاں سے انہیں ہوٹل جانے کا کہا گیا، انہیں عزت کے ساتھ ہوٹل پہنچایا گیا۔
ولید بلال طلال نے کہا کہ ان پر کوئی چارج نہیں اوریہ بہت اہم ہے کہ وہ کسی جرم کے مرتکب نہیں پائے گئے۔سعودی شہزادے کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے ساتھ ذاتی ڈیل ہے جو بہت خفیہ ہے لہذا اسے ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔ایک سوال کے جواب میں ولید بن طلال نے کہا کہ انہوں نے کچھ دستاویزات پر دستخط کیے ہیں جو یقیناًایک سمجھوتہ ہے اور کچھ لوگ اسے ڈیل کہہ سکتے ہیں لیکن وہ اسے ڈیل نہیں کہتے کیونکہ ڈیل اس وقت ہوتی ہے جب آپ کچھ غلط کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی حکومت کے ساتھ مزید بات چیت چل رہی ہے جس کی وقت آنے پر وضاحت کریں گے۔سعودی شہزادے نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس سے یقیناًان کی شہرت کو بھی نقصان پہنچا۔شہزاد ولیل بن طلال نے گرفتاری اور ہوٹل میں کسی قسم کے تشدد کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اسیری کے دنوں میں زیادہ تر وقت نماز پڑھتے، کھیلوں کی سرگرمیوں، ٹی وی دیکھتے اور واک کرتے گزرتا تھا جب کہ انہیں ہر سہولت میسر تھی۔
اس سوال کے جواب میں کہ جس طرح کا طریقہ آپ کے ساتھ اختیار کیا گیا تو آپ کی کمپنی کے سی ای اوز سعودی عرب میں سرمایہ کاری کریں گے؟ شہزاد ولید نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ انہیں کرنا ہے لیکن وہ اپنے طور پر کہہ سکتے ہیں کہ ان کا کاروبار پہلے کی طرح ہے اور وہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ 5 نومبر کو کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف شاہ سلمان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے موجودہ اور سابق وزرا کے ساتھ ساتھ 11 شہزادوں کو بھی گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
جس کے بعد نو تشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی نے 38 موجودہ اور سابق وزرا کو گرفتار کرلیا تھا۔گرفتار سعودی شہزادوں میں ولید بن طلال بھی شامل تھے جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، وہ شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں جن کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال پر منی لانڈرنگ اور رشوت ستانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے
171