146

​​​​​​​دل اور شوگر کی بیماریوں کا ’سستا نسخہ‘ اخبار میں شائع کیا جائے، چیف جسٹس

 اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ دل کے اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی ادویات کا ماہرین کی تجویز پر ایک سستا سا نسخہ اخبارات میں شائع کرا دیا جائے تاکہ غریب مریضوں کو فائدہ پہنچے۔

آج چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے غیر معیاری اسٹنٹ کیس کی سماعت کی۔ جہاں سماعت کے دوران راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر اظہر کیانی پیش ہوئے اور معزز بینچ کے سوالوں کے جوابات دیئے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مریضوں کو ایمرجنسی کی صورت میں تجویز کردہ سستے نسخے اخبارات میں شائع کرانے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر اظہر کیانی سے استفسار کیا کہ دل کا دورہ ہو یا بلڈ پریشر بڑھ جانے پر اسپتال کی ایمرجنسی میں کون سی ضروری ادویات اور آلات ہونے چاہیئں ؟ جس پر ماہر امراض قلب نے چند مخصوص دواؤں اور آلات کے نام بتائے اور ساتھ ہی اعتراف کیا کہ کچھ آلات اور چند دوائیں دستیاب نہیں۔ چیف جسٹس نے جواباً حکم دیا کہ حکومت اسپتال میں ضروری آلات اور دواؤں کی موجودگی کو ممکن بنائیں۔

چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ دل، بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کے لیے ایمرجنسی میں کون سی ادویات کی فراہمی ضروری ہوتی ہے جس اسپتال برائے امراض قلب راولپنڈی کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ایک نسخہ لکھ کر دیا جس کی مالیت 500 سے 1000 روپے تک بنتی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو وہ 5 ہزار سے 7 ہزار کا نسخہ ہاتھ میں تھما دیتے ہیں۔

چیف جسٹس کے کہنے پر ڈاکٹر اظہر کیانی نے ایک سستا اور دوسرا مہنگا نسخہ لکھ کر دے دیا اس موقع پر چیف جسٹس نے ہدایت جاری کی کہ مریضوں کی سہولت کے لیے سستا نسخہ اخبارات میں شائع کیا جائے اور اگر کسی کو اس نسخے پر اعتراض ہو تو وہ درخواست داخل کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ دل میں اسٹنٹ ڈالنے کے اخراجات کو 60 ہزار سے 1 لاکھ کے درمیان لانا ہو گا اور اسی طرح ڈائیلاسز کے اخراجات کو بھی کم سے کم کرنا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے مرحلے میں دو صوبوں پنجاب اور سندھ میں صحت کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دیگر صوبوں سے غافل ہیں اس لیے عین ممکن ہے کہ میں خود آئندہ ہفتے خیبر پختونخواہ جاؤں۔ بعدازاں کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔