272

نقیب اللہ محسود قتل کیس کا تحریری فیصلہ جاری

اسلام آباد۔ سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود قتل کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے چیف جسٹس کی طرف سے تحریر کردہ4 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ را ؤانوار نے عدالت کے سامنے سرنڈر کیا ہے ۔

اس کے وکیل کی درخواست پر را ؤانوار کو جاری توہین عدالت کانوٹس واپس لیتے ہیں اور اس کے بینک اکانٹس غیر منجمد اور بلاک شدہ شناختی کارڈ کھولا جاتا ہے ،ہم نے آئی جی اور فریقین کے وکلا کو سننے کے بعد جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو پہلے سے درج شدہ ایف آئی آر کی روشنی میں تحقیقات کرے گی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)اے آئی جی سندھ آفتاب احمد پٹھان، اے آئی جی سپیشل برانچ ولی اللہ،ایس پی ساتھ آزاد احمد خان ، ڈی آئی جی ایسٹ ذوالفقار لاڑک اور ایس سی پی سنٹرل ڈاکٹر رضوان پرمشتمل ہوگی۔

آئی جی سندھ یادوسرا کوئی بھی ذمہ دار افسر، جس کی تحویل میں را انوار ہوگا ،اس کی سیکورٹی کے ذاتی حیثیت میں ذمہ دار ہونگے ۔ عدالت نے حکم میں محسود قبائل کو ہدایت کی ہے کہ وہ بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر دھمکیاں نہیں دیں گے یا نقصان نہیں پہنچائیں گے ، اس دوران نقیب اللہ کے والد محمد خان اور مولانااسہام الدین نے حلف دیا کہ وہ را انوار کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے ۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہاکہ ہم امیدکرتے ہیں کہ تفتیش عدالت کے ریمارکس اور میڈیا کی کوریج سے متاثر نہیں ہوگی اور جلدتحقیقات مکمل کرلی جائیں گی تاہم را انوار کا نام ای سی ایل میں شامل رہے گا ۔عدالت نے راو انوار سے تفتیش کے لیے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیاتاہم ازخود نوٹس نمٹادیا گیا ہے۔