394

میرا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے ،چیف جسٹس 

اسلام آباد۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ان کاایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے پاکستان پر کوئی کمپرومائز نہیں کروں گا آج کی بجائے تاریخ میں زندہ رہنا چاہوں گا پیچھے نہیں ہٹوں گا اگر پیچھے ہٹا تو پوری قوم کا مجرم ہوں گا ،میں فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا چاہتا ہوں اور بلا امتیاز احتساب چاہتا ہوں۔

پاکستان کی عدلیہ کی روائت کو توڑتے ہوئے اپنے پہلے ایک انٹرویو میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ سب سے زیادہ اپنے ڈیپارٹمنٹ (جوڈیشری) کی وجہ سے بے بس ہیں ہائیکورٹ کے ججوں سے کہا ہے کہ ملک کو ہائیکورٹ کے ایک جج کا ایک دن 45000روپے میں پڑتا ہے اس میں اگر 8چھٹیاں بھی شامل کر لی جائیں تو مالیت 60-65ہزار روپے بن جاتی ہے مگر ایک جج اوسطاً روزانہ 1.4فیصلے کرتا ہے یہ شرح انتہائی پست ہے میں نے ججوں کے سامنے ہاتھ باندھ کر کہا کہ خدا کے لیے کام کریں یہ ملک مذید ناانصافی مذید تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

چیف جسٹس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں نہیں ایگزیکٹیو کے کاموں میں مداخلت کر رہے ہیں اگر کسی جگہ ثابت ہو جائے کہ وہ اختیارات سے تجاوز کر گئے ہیں تو وہ پوری قوم سے معافی مانگ لیں گے انہوں نے کہا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں عام آدمی کو زندگی کی تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں عام لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں آج تک حکومت کے کسی ادارے نے اس طرف توجہ نہیں دی راول لیک میں ہاؤسنگ سوسائیٹیوں ، فیکٹریوں، مرغی خانوں اور باڑوں کا گند جا رہا ہے اور یہ پانی پورے راولپنڈی کو سپلائی ہوتا ہے۔

کیا حکومت کے کسی ادارے نے کبھی اس پانی کی پڑتال کی کیا راولپنڈی کے لوگ انسان نہیں ہیں اور نہ ہی صفائی کا کوئی نظام موجود ہے پنجاب حکومت نے لاہور کے ہسپتالوں کا فضلہ اٹھانے کا ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی کو دیا ہے جس کے دونوں سربراہ ان پڑھ ہیں ناتجربہ کار بھی اور یہ ہسپتالوں کے فضلے کی سنگینی سے بھی واقف نہیں ہے میں نے ان کو بلا کر پوچھا آپ نے یہ فضلہ جلانے کے لیے بھٹیاں کہاں لگائی ہیں انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا میں جانتا ہوں کہ یہ دونوں فرنٹ مین ہیں ان کے پیچھے کوئی اور ہے اور وہ کوئی اور ہر مہینے ریاست کے کروڑوں روپے کھا رہا ہے۔

اس بے ایمانی نے لاہور شہر میں مہلک بیماریوں کے سینکڑوں بم فکس کر دیے ہیں وزیراعلی سندھ کو بلا کر پینے کا پانی دکھایا اور ان سے کہا آئیے آپ اور میں دونوں یہ ایک ایک گلاس پانی پی لیتے ہیں وزیر اعلی کے پاس یہ جواب نہیں تھا کراچی میں کچرے کے انبار لگے ہیں گندے نالے بند پڑے ہیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہم جج بھی آخر انسان ہیں ہم بھی پاکستانی ہیں ہم خلاء میں نہیں رہ رہے جہاں ہم آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں کیا ہم ملک کو تباہ ہونے ، ملک کو ٹوٹنے دیں ؟

چیف جسٹس نے کہا عوامی نمائندوں کو سسٹم بہتر کرنا پڑے گا اور وہ بالکل پیچھے نہیں ہٹیں گے ان لوگوں کو عام لوگوں کو حق دینا ہو گا میں تاریخ میں جسٹس کارنیلس اور جسٹس حمود الرحمان بن کر زندہ رہنا چاہوں گا خاموش نہیں بیٹھوں گا مجھے دھرنا دے کر بیٹھنا پڑا تو میں بیٹھوں گا لیکن بیوروکریسی اور سیاستدانوں دونوں سے کام کروا کے رہوں گا یہ نہیں ہو سکتا لوگ مرتے رہیں اور یہ لوگ اپنی جیبیں اپنے پیٹ بھرتے رہیں ۔

انہوں نے پنجابی کی الجھی ہوئی ڈور اور کیچڑ میں پھنسے بوڑھے کی مثال دی پنجاب میں بوڑھا جب کیچڑ میں پھنس جاتا ہے تو امیر لوگ اپنا سامان اتار کر دوسری سواری پر بیٹھ کر چلے جاتے ہیں درمیانے لوگ سائے میں بیٹھ جاتے ہیں اور قمی اسکو دھکا لگاتے رہتے ہیں پاکستان ایک ایسا بوڑھا بن چکا ہے ہمارا مراعات یافتہ طبقہ اپنا اپنا سامان اتار کر دوسرے ملکوں میں جا رہا ہے بیوروکریسی سائے میں آرام کر رہی ہے اور عوام بیچارے اس پھنسے ہوئے بوڑھے کو دھکا لگا رہے ہیں۔

میں پہلے دو طبقوں میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں میں نہ تماشا دیکھوں گا اور نہ ہی اپنا سامان اتار کر باہر جاؤں گا میں اور میری نسلیں اسی زمین میں دفن ہوں گی یہ ملک الجھی ہوئی ڈور بھی بن چکا ہے ہمارے لاہور میں جب ڈور الجھ جاتی ہے تو پورا پنا پھینک دیا جاتا ہے ہم الجھے ہوئے سسٹم کی الجھی ہوئی ڈور ہیں اگر ہماری ایک آدھ نسل اس الجھاؤ کو ختم کرنے میں ضائع بھی ہو جائے تو ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے ہمیں مقابلہ کرنا چاہیے ۔

چیف جسٹس نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے اور نہ آج تک کسی شخص یا کسی طاقت نے کسی فیصلے کے لیے ان تک اپروچ کیا ہے کوئی یہ ہمت ہی نہیں کرے گا اور اگر کسی نے کبھی یہ جرات کی تو اسے نہیں چھوڑیں گے چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا کا ہر شخص ہر عدالتی فیصلے پر اعتراض کر سکتا ہے لیکن کسی شخص کو ملک کے کسی ادارے کی بے عزتی کا حق حاصل نہیں اس حوالے سے انہوں نے امریکہ کی سپریم کورٹ کا 2001کے فیصلے کا تذکرہ کیا جس میں صدر بُش کے حق میں فیصلہ دیا گیا تھا اور یہ فیصلہ آج تک متنازعہ ہے قانون کے ماہرین اور ججز آج بھی کہتے ہیں ہمیں فیصلے سے پہلے فلاں ثبوت بھی دیکھنا چاہیے تھا ۔

ہمیں فلاں نکتے پر بھی توجہ دینی چاہیے لیکن الگور نے نہ صرف وہ فیصلہ قبول کیا بلکہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گھر چلا گیا اس نے اپنے سیاسی کیریئر کی قربانی دے دی لیکن سپریم کورٹ کی حرمت پر حرف نہیں آنے دیا وہ بھی جلسے کر سکتا تھا سپریم کورٹ کے خلاف عوامی ریفرنڈم کروا سکتا تھا اور وہ بھی عوام سے پوچھ سکتا تھا کہ کیا تم سپریم کورٹ کے خلاف میرا ساتھ دو گے مگر اس نے لیڈر ہونے کا حق ادا کر دیا اور وہ چپ چاپ گھر چلا گیا اور پارٹی نے نیا لیڈر چن لیا آپ ہمارے فیصلوں پر اعتراض کریں ۔

یہ آپ کا حق ہے لیکن آپ ادارے کی بے عزتی نہیں کر سکتے آپ کو کوئی قانون کوئی ضابطہ سپریم کورٹ کے خلاف کمپین کی اجازت نہیں دیتا یہ زیادتی ہے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا میاں صاحب جانیں اور احتساب عدالت جانے یہ وہاں خود کو بیگناہ ثابت کر دیں ان کے ساتھ انصاف ہو گا ایک اور سوال کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ فری اینڈ فیئر الیکشن کروانا چاہتے ہیں اور کراس دی بورڈ احتساب چاہتے ہیں اور وہ اس پر سو فیصد پر عزم ہیں کہ وہ فری اینڈ فیئر الیکشن کروائیں گے۔

اس سلسلے میں وہ الیکشن کمیشن سے ملتے رہتے ہیں اور ان سے بھی کہتے رہتے ہیں کہ کم از کم ایک بار یہ شکوہ دور کر دیں کہ پاکستان میں شفاف اور آزاد الیکشن نہیں ہو سکتے ہم سو فیصد آزاد اور شفاف الیکشن کروائیں گے تمام پارٹیوں کو برابر موقع ملے گا جو جیت جائے گا وہ حکومت بنائے گا تاہم الیکشن میں چند رکاوٹیں ضرور موجود ہیں حلقہ بندیوں کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا مجھے خطرہ ہے کہ یہ ذمہ داری اگر نگران حکومت کے کندھوں پر آگئی تو ایک بار پھر نظریہ ضرورت زندہ ہو گا اور یہ ٹھیک نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ انکی خواہش ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے یہ مسئلہ حل کر لے تا کہ الیکشن میں تاخیر نہ ہو احتساب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں جب بھی احتساب ہو گا ۔

غیر جانبدار ہو گا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم ایک پارٹی کو پکڑ لیں اور دوسری پارٹیوں کو چھوڑ دیں حساب ہو گا تو سب کا ہو گا جواب دیں گے تو سب دیں گے الیکشن کے بعد کے حالات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیف جسٹس نے بڑی دل سوزی سے جواب دیا کاش اللہ تعالی اس ملک کو حضرت عمر فاروق جیسا کوئی حکمران دے دے وہ اپنے کندھوں کا سارا بوجھ اتار کر اقتدار میں آئیں زمین پر بیٹھ جائیں اور 70برسوں سے ترسے ہوئے لوگوں کا ہاتھ تھام لے انہوں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ وہ انہیں ایسے فیصلوں کی توفیق دے دے جن کے نتیجے میں کوئی نیک ایماندار اور باصلاحیت شخص سامنے آجائیں یہ ملک واقعی بن جائے ۔