119

انسانی اعضاء کوعطیہ کرنے پر علماء کی رائے منقسم 


اسلام آباد۔ مرنے کے بعدانسانی اعضاء کوعطیہ کرنے پر علماء کی رائے منقسم ہوگئی ہے ،کچھ علماء مرنے کے بعداعضاء عطیہ کرنے کو جائز اوراکثریت اس کے خلاف ہے ، انسان کے مرنے کے بعد اس کے اعضاء عطیہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ۔

زندگی میں خون اور جگرکے عطیہ دے سکتاہے اگر دینے والے کو نقصان نہ ہو، اسلام انسانی اعضاء کی خرید وفروخت کی اجازت نہیں دیتا۔ان خیالات کااظہارپارلیمنٹ کی جامع مسجد کے خطیب مفتی احمد الرحمن،جامع مسجد قبا آئی ایٹ میں قرآن اکیڈمی کے سربراہ مفتی عبدالباسط ،جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ مفتی گلزار حمدنعیمی، جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلام آباد مفتی امیر زیب اوراسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ عارف حسین واحدی نے انسانی اعضاء کوعطیہ اور پیوندکاری کے حوالے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

پارلیمنٹ کی جامع مسجد کے خطیب مفتی احمد الرحمن نے کہا ہے کہ مرنے سے پہلے اور بعد دونوں صورتوں میں انسانی اعضاء عطیہ کئے جا سکتے ہیں۔ ہمارے سامنے اس کی دلیل یہ آیت ہے جس نے ایک انسان کو بچایا گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ اگر کوئی شخص مرنے کے بعد اپنے اعضاء جیسے دل، گردے، آنکھیں اور جن کا تعلق انسانی زندگی کو بچانے سے ہو عطیہ کر سکتا ہے اور اس سے اس کو ثواب ملے گا۔

جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ مفتی گلزار حمدنعیمی نے کہا ہے کہ انسان کے مرنے کے بعد اس کے اعضاء عطیہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے صرف انسان کو استعمال کرنے کے لئے دیئے ہیں وہ اپنے اعصاء کسی دوسرے کو نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے اندر اگر وہ اپنا خون، جگر دوسرے کو عطیہ کر سکتے ہیں کیونکہ وہ خود اس سے محروم نہیں ہوتا اور خون اور جگر وقت کے ساتھ ساتھ نشوونما پاتے رہتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف)اسلام آبادکے جنرل سیکرٹری مفتی امیر زیب نے کہا ہے کہ انسان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے مرنے کے بعد اعضاء کسی کو عطیہ کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو یہ اعضاء دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اضطراری صورت میں کچھ علماء کا کہنا ہے کہ گنجائش ہے۔ اعضاء کی پیوند کاری جائز نہیں ہے۔ اس سے ایک شخص اپنے اعضاء سے محروم ہو جاتا ہے البتہ خون جس کو عطیہ کرنے سے اس کو نقصان نہیں ہوتا یہ جائز ہے مگر اس کی خرید وفروخت کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔

جامع مسجد قبا آئی ایٹ میں قرآن اکیڈمی کے سربراہ مفتی عبدالباسط نے کہا ہے کہ انسانی اعضاء کو عطیہ کرنا درست نہیں ہے۔ مرنیوالے کو نہ ان کے عزیز و اقارب کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اعضاء عطیہ کریں۔ میت کا وارث اللہ تعالیٰ نے کسی کو نہیں بنایا یہ اللہ کی دی ہوئی امانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر زندگی میں کوئی اپنا عضو عطیہ کرنا چاہے تو اس کی گنجائش ہے۔ انسانی اعضاء اللہ کی امانت ہیں اس لئے اسے کسی کو دینا جائز نہیں ہے۔ 

انسان کی قدر و قیمت ہے۔ اس کو خرید و فروخت نہیں کیا جا سکتا۔ میت کے اعضاء کاٹنے درست نہیں ہیں۔ اسلام میں تو میت کی ہڈی توڑنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ انسانی اعضاء کی پیوند کاری اور ان کے عطیہ کرنے کے بارے میں کچھ علماء اجازت دیتے ہیں۔ مرنے سے پہلے اور بعد اعضاء دیئے جا سکتے ہیں لیکن اس میں علماء کا اختلاف ہے۔