137

13جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام پر پابندی عائد

اسلام آباد ۔ ایچ ای سی نے ڈسٹینس لرننگ پروگرام کی شرائط پوری نہ کرنے پر ملک کی 13 جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام پر پابندی عائد کردی ، کمیٹی کی جانب سے حتمی تجاویز تک جامعات ڈسٹینس ایجوکیشن پروگرام میں مزید داخلہ نہیں دے سکتیں،ایچ ای سی کی جانب سے جن جامعات پر اس پابندی کا اطلاق ہوگا ان میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، ورچوئل کیمپس کومسیٹ انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد، یونیورسٹی آف پشاور، گومل یویورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف ایگری کلچر فیصل آباد، یونیورسٹی آف فیصل آباد، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، بہاالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان، سکھر آئی بی اے، شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور، یونیورسٹی آف سندھ جامشورو اور یونیورسٹی آف کوئٹہ بلوچستان شامل ہیں تاہم چیئرمین ایچ ای سی نے کہا ہے کہ یہ اقدام طالب علموں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

پی ایچ ڈی پروگرام کرانے کے لیے اس کی فکیلٹی کا ہونا ضروری ہے اور انرولمنٹ کے لیے بھی ایک حد مقرر ہے، اس کے ساتھ جس فکیلٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی نہیں ہے وہ جامعہ وہ کیسے کرواسکتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی 13 جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ایچ ای سی کی جانب سے یہ ان پروگرام پر پابندی ڈسٹینس لرننگ پروگرام کی شرائط پوری نہ کرنے پر لگائی گئی،اس حوالے سے ایچ ای سی کے نمائندے محمد اسماعیل کی جانب سے تمام جامعات کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ کمیٹی کی جانب سے حتمی تجاویز تک جامعات ڈسٹینس ایجوکیشن پروگرام میں مزید داخلہ نہیں دے سکتیں۔اس اقدام سے تقریبا 4 ہزار طلبا و طالبات متاثر ہوں گے۔

تاہم ایچ ای سی کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ ایم ایس، ایم فل، پی ایچ ڈی پروگرامز میں انرول طالب علم اپنی تعلیم کے نقصان کے بغیر کسی دوسری جامعہ میں داخلہ لے سکتے ہیں اور اس حوالے سے ایچ ای سی کی ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔ایچ ای سی کی جانب سے جن جامعات پر اس پابندی کا اطلاق ہوگا ان میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، ورچوئل کیمپس کومسیٹ انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد، یونیورسٹی آف پشاور، گومل یویورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف ایگری کلچر فیصل آباد، یونیورسٹی آف فیصل آباد، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، بہاالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان، سکھر آئی بی اے، شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور، یونیورسٹی آف سندھ جامشورو اور یونیورسٹی آف کوئٹہ بلوچستان شامل ہیں۔دوسری جانب ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام طالب علموں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ جامعات تھیں جو قانونی طور ڈسٹینس ایجوکیشن پروگرام آفر نہیں کر رہی تھی اور ایچ ای سی نے کہا کہ پرائیویٹ پروگرام ختم کرکے ان طلبا کو رجسٹرڈ کیا جائے اور انہیں انڈر گریجویٹ کی سطح پر ڈگری پروگرام میں شامل کیا جائے لیکن ان جامعات نے اس پروگرام میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کو بھی شامل کرلیا جو قانونی طور پر درست نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی متعدد جامعات کا دورہ کیا گیا تھا اور ایچ ای سی کی ضروریات پر پورا نہ اترنے والی جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام بند کردیا گیا تھا۔ڈاکٹر مختیار نے کہا کہ پی ایچ ڈی پروگرام کرانے کے لیے اس کی فکیلٹی کا ہونا ضروری ہے اور انرولمنٹ کے لیے بھی ایک حد مقرر ہے، اس کے ساتھ جس فکیلٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی نہیں ہے وہ جامعہ وہ کیسے کرواسکتی ہیں۔