320

فلسطینی شہری نے اسرائیلی فوج پر چڑھائی کر دی

غربِ ارد ن۔غربِ ارد ن میں  فلسطینی شہری نے اسرائیلی فوجیوں پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں 1فوجی ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے ہیں۔یہ واقعہ فلسطین کے مغربی قصبے جینن میں یہودی آبادیوں کے قریب ہوا ہے۔اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ گاڑی کی ٹکر سے مزید دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعے میں ملوث شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن اْسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق اپنی گاڑی سے ٹکر مارنے والا فلسطینی لڑکا معمولی زخمی ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ فوجی یہودی آبادیوں کے قریب علاقے کی چھان بین کر رہے تھے۔غربِ اردن میں موجود یہ یہودی آبادیاں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں لیکن اسرائیل ایسے قانونی تسلیم کرتا ہے۔اسرائیل کی سکیورٹی سروسز کے مطابق مبینہ حملہ آور کا نام اللکباہ ہے اور وہ جینن کے قریب دیہات کا رہنے والا ہے۔

سکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور اس سے پہلے بھی جیل میں قید رہ چکا ہے اور وہ ایک سال پہلے ہی رہا ہوا تھا۔اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد مشتبہ شخص اور اْس کے خاندان کو روزگار، تجارت اور اسرائیل آنے جانے کے لیے جاری کیے گئے تمام پرمٹ معطل کر دیے گئے ہیں۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے ٹویٹ کی ہے کہ وہ اس حملہ آور کے لیے سزا موت ہونی چاہیے اور اس کا مکان مسمار کر دینا چاہیے۔

فلسطینی تنظیم حماس نے گاڑی کے اس حملہ کی تعریف کی ہے لیکن یہ نہیں کہا کہ اس کے پچھے حماس کا ہاتھ ہے۔یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب جمعے کو حماس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دینے کے سو دن مکمل ہونے پر مظاہرے کیے ہیں۔غربِ اردن کے دیگر شہروں میں بھی فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوجوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تھا لیکن فلسطینوں نے اس پر غصے کا اظہار کیا تھا۔اعلانِ یروشلم سے فلسطین کے مسئلے پر امریکہ کی دہائیوں پر محیط جانبدارا ختم ہو گئی۔ گذشتہ ماہ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ مئی میں یروشلم میں نیا سفارت خانہ کھولے گا۔ٹرمپ کے اعلانِ یروشلم کے بعد سے اب تک ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں تیس فلسطینی اور چار اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔