137

حلقہ بند یوں پر اعتراضات ٗجواب قومی اسمبلی میں دینے کا فیصلہ

اسلام آباد۔آئینی حلقہ بندیوں پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے کمیٹی پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعتراضات کا جواب دینے کا متفقہ فیصلہ کر لیا۔ کمیٹی میں حکومت اپوزیشن رہنماؤں کے دستخط سے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جائے گا خصوصی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ قانون اور ضابطہ کار کے تحت پارلیمنٹ کو عوامی نوعیت کے معاملات پر تمام اداروں سے مطلوبہ معلومات حاصل کرنے کا اختیار ہے پارلیمنٹ سفارشات کی منظوری دے سکتا ہے پارلیمنٹ کو تجاویز اور سفارشات سے نہیں روکا جا سکتا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے معاملات اور فرائض میں مداخلت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

اس امر کا اظہار جمعہ کو ڈپٹی سپیکر اور خصوصی کمیٹی کے چیئرمین مرتضی جاوید عباسی کی صدارت میں کمیٹی کے ان ہاؤس کے اجلاس میں کیا گیا ہے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی،پاکستان تحریک انصاف،پاکستان مسلم لیگ(ن)،جماعت اسلامی،جے یو آئی ،اے این پی ،ایم کیو ایم دیگر قوم پرست جماعتوں سے متعلق رکھنے والے ارکان نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق خصوصی کمیٹی کی تشکیل پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعتراضات پر حکومت اپوزیشن جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے رولز واضح ہیں کسی معاملہ پر ہاؤس کی کمیٹی بنائی جا سکتی ہے خصوصی کمیٹی الیکشن کمیشن کوہدایات جاری نہیں کررہی ہے بلکہ ہاؤس سات روز میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایوان میں اٹھائے گئے اعتراضات اورشکایات کے حوالے سے اپنی تجاویز مرتب کر کے کا پابند بنایا ہے۔

خصوصی کمیٹی کے ارکان نے کمیٹی کی تجاویز کی تیاری سے قبل الیکشن کمیشن کی طرف سے اعتراضات اٹھائے جانے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے غلط فہمی دور کرنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوخط کا جواب دینے کا فیصلہ کیاہے خط میں رولز واضح کیے جائیں گے جس کے تحت خصوصی کمیٹی کے الیکشن کمیشن نہیں بلکہ ہاؤس کو اپنی تجاویز سے آگاہ کرنا ہے۔

ہاؤس کو تجاویز کی توثیق کرنے نہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے پر 3 اپریل سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ حلقہ بندیوں کے بارے میں 30 سے زائد ارکان کے اعتراضات اور شکایات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی تجاویز پر بحث کے بعد ان پر عملدرآمد کا متفقہ طور پر فیصلہ کیا جا سکے ۔ خصوصی کمیٹی آئینی حلقہ بندیو ں کے بارے میں ایکٹ آف پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کے متعلقہ رولز میں مطابقت کا جائزہ لے رہی ہے متعلقہ معلومات کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کر لیا گیا ہے ۔