218

پاکستان ریلوے کو 20ارب سے زائد کا خسارہ

اسلام آباد۔ قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جنوری 2018 تک پاکستان ریلوے کو 20ارب61کروڑ نقصان ہوا‘ اب تک ریلوے کی 3721 ایکڑ قبضہ شدہ اراصی میں سے 1184 ایکڑ واگزار کرائی گئی ہے‘ جون 2013 سے اب تک سندھ میں مختلف مقاصد کے لئے ریلوے کی 849 ایکڑ اراضی لیز پر دی گئی ہے‘ سی ڈی اے کی کل 19 ہزار 453 منظور کردہ آسامیوں سے 5ہزار 43آسامیاں خالی ہیں‘ پی آئی اے کے اب تک 659ملازمین کی ڈگریاں جعلی اور نقلی پائی گئی ہیں جن میں سے 391 کو برطرف کیا گیا ہے۔

251 کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں‘ 2016-17 کے دوران پنجاب‘ سندھ اور خیبرپختونخوا سے کل 242 سکالرز کو اعلیٰ تعلیم کے لئے وظائف پر بیرون ملک بھیجا گیا‘ پورے پاکستان میکں ریونیو کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا‘ جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ ضرور ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار وزیر توانائی عابد شیر علی‘ وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری‘ وزیر تعلیم بلیغ الرحمن اور پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔

وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی شندرہ منصب کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت کیڈ طارق فضل نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ سی ڈی اے میں کل 19ہزار 453 منظور کردہ اسامیاں ہیں جن پر 14ہزار 410 ملازمین سی ڈی اے میں کام کررہے ہیں جبکہ پانچ ہزار 43 آسامیاں خالی ہیں۔ رکن اسمبلی مسرت رفیق کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے ایوان کو بتایا اب تک ریلوے کی 3721 ایکڑ قبصہ شدہ اراضی میں سے 1184 ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی ہے جس میں بلوچستان سے 9ایکڑ‘ سندھ سے 182 ایکڑ‘ پنجاب سے 946 ایکڑ اور خیبرپختونخواہ سے 45 ایکڑ واگزار کرائی گئی ہے۔ 

رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر ریلوے سعد رفیق نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ سی پیک کے تحت ایم ایل ون منصوبے میں تاخیر نہیں کی جارہی اس کی لاگت کا تخمینہ 8.2 بلین ڈالر ہے بولی کے عمل کے لئے ابتدائی ڈیزائن کو حتمی صورت دیئے جانے کے بعد اس لاگت میں اضافے کا امکان ہے۔ رکن اسمبلی مراد سعید کے سوال کے جواب میں وزیر انچارج برائے ہوابازی ڈویژن نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ پی آئی اے کے اب تک 659 ملازمین کی ڈگریاں جعلی اور نقلی پائی گئی ہیں جن میں سے 391 کو برطرف کیا گیا ہے 251کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور 17 محکمانہ کارروائی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ 

رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اﷲ کے سوال کے جواب میں وزیر ریلوے سعد رفیق نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ 2017 کے دوران مختلف سیکشنوں پر کل 199 کلومیٹر ریلوے کی پٹڑیوں کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ رکن اسمبلی وسیم حسین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے ایوان کو آگاہ کیا کہ جون 2013 سے اب تک سندھ میں مختلف مقاصد کے لئے ریلوے اراضی کی 849 ایکڑ رقبے کو لیز پر دیا گیا ہے ۔ رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وزیر ریلوے سعد رفیق نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ رواں مالی سال 2017-18 کے دوران جنوری 2018 تک ریلوے کو 20,611 ملین نقصان ہوا ہے 55بلین روپے کی بھاری رقم تنخواہ اور پنشن کی لازمی ادائیگی پر خرچ کی جاتی ہے۔ 

اخراجات جو کہ کل ریونیو بجٹ 90 ارب روپے کا تقریباً 62 فیصد ہیں پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر انچارج ہوابازی ڈویژن نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کی توسیع کردہ مالی امداد کو 46 بلین روپے کی رقم کی حکومت پاکستان کی ضمانت اور 20بلین روپے بطور ایکوٹی کی صورت میں قرضے کی فراہممی اور سی اے پی ایکس میں استعمال کیا گیا۔

رکن اسملی طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وزیر انچارج برائے کابینہ ڈویژن نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ 2013 سے اب تک پاکستان بیت المال کے ذریعے علاج کئے گئے تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد 1723 ہے جن پر تقریباً 12کروڑ 20لاکھ رقم خرچ ہوئی۔ رکن اسمبلی خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ دارالحکومتی انتظام و ترقی ڈویژن سی اے اینڈ ڈی ڈی کے زیر غور اسلام آباد میں کینسر ہسپتال تعمیر کی تجویز ہے ۔

رکن اسمبلی آسیہ ناصر کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم بلیغ الرحمن نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا کہ 2016-17 کے دوران پنجاب‘ سندھ اور خیبرپختونخوا سے کل 242 اسکالرز کو اعلیٰ تعلیم کے لےء وظائف پر بیرون ملک بھیجا گیا۔ رکن اسمبلی نوید قمر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت توانائی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو 13500میگا واٹ بجلی سسٹم میں تھی جبکہ گزشتہ سال ہم نے 19200 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جبکہ ہم اسے 24000 میگا واٹ بجلی تک جلد پہنچ جائیں گے۔ پورے پاکستان میں ریونیو کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں ضرور لوڈشیڈنگ ہوگی۔