اسرائیلی فورسز کے ساتھ دو بدو لڑائی میں شہید ہونے والے حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی۔
یحییٰ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے، اسرائیلی فورسز کی جانب سے یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل کی ایک ڈرون ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں انہیں ایک تباہ حال عمارت کی دوسری منزل پر زخمی حالت میں صوفے پر پرسکون انداز میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے بعد ازاں یحییٰ سنوار کی ایک اور ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں انہیں صیہونی فورسز کے ساتھ جھڑپ کرتے اور کھڑکی سے فائرنگ کرتے دکھایا گیا۔
اسرائیلی فورسز نے یحییٰ سنوار کی شناخت کی تصدیق کے لیے ان کے دانتوں کا ٹیسٹ کیا اور جسم کا کچھ حصہ کاٹ کر ڈی این اے کے لیے ساتھ بھی لے گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یحییٰ سنوار کی موت سر میں گولی لگنے سے ہوئی۔
یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر چین کوگل نے امریکی اخبار کو بتایا کہ پہلے حماس رہنما کے ہاتھ میں میزائل یا ٹینک کے شیل سے زخم ہوا۔
ڈاکٹر چین کوگل نے مزید بتایا کہ یحییٰ سنوار نے اپنے زخمی بازو سے بہتے خون کو روکنے کے لیے تار سے باندھا لیکن ان کا بازو ٹوٹ چکا تھا۔
اسرائیلی ڈاکٹر کا کہنا تھا یحییٰ سنوار کی موت سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی تاہم نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کس نے گولی چلائی، کب گولی چلائی اور کونسا اسلحہ استعمال کیا گیا۔
اس حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یحییٰ سنوار رفح میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران مارے گئے، اسرائیلی فورسز کو یحییٰ سنوار کی موجودگی کے بارے میں کسی قسم کی اطلاع نہیں تھی، اسرائیلی فوج کے ایک میجر جنرل نے موقع پر پہنچ کر یحییٰ سنوار کی شناخت کی اور پھر تصدیق کے لیے ان کا ڈینٹل ٹیسٹ کیا گیا اور ڈی این اے بھی کیا گیا۔