واشنگٹن۔ شام میں جنگ بندی کے لئے امریکہ نے سلامتی کونسل میں نئی قرارداد پیش اور اب رو گردانی کی گنجائش نہیں، قرارداد میں 30روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے،غوطہ میں شہریوں کی زندگی اجیرن اور اب امریکہ کارروائی کرے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی قرار داد کا مسودہ پیش کردیا ہے۔اس میں شامی فوج کے تباہ کن حملوں کا نشانہ بننے والے علاقے مشرقی الغوطہ میں 30 روز کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے گزشتہ روز کونسل میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے لیے دو ہفتے قبل منظور کردہ قرارداد ناکام ہوچکی ہے اور شامی فوج نے روس کی مدد سے مشرقی الغوطہ پر حملے تیز کررکھے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ہم نے ایک نئی قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے اور اب اس سے گریز کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔اس وقت مشرقی الغوطہ میں شہری انتہائی سنگین صورت حال سے دوچار ہیں اور امریکہ اب کارروائی کررہا ہے۔
انھوں نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شام میں جنگ بندی کے لیے سابقہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس کے فوری بعد اس نے اس قرارداد کو بے وقعت کردیا اور اس کی منظوری کے صرف چار روز کے اندر اس کے جنگی طیاروں نے دمشق اور مشرقی الغوطہ میں روزانہ بیس فضائی حملے کیے تھے۔
امریکہ کی اس مجوزہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس کی منظوری کے فوری بعد مشرقی الغوطہ اور دمشق شہر میں ایک ماہ کے لیے جنگی کارروائیاں روک دی جائیں۔اس میں امدادی قافلوں کو محفوظ ، بلاروک ٹوک اور مستقل رسائی دینے اور مشرقی الغوطہ سے مریضوں اور زخمیوں کے غیر مشروط انخلا پر زوردیا گیا ہے۔
227