نیو یارک: امریکی سفیر نے سلامتی کونسل اجلاس کے دوران غزہ میں اسرائیل کی فاقہ کشی پالیسی کو خوفناک اور ناقابل قبول قرار دیدیا۔
غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس برطانیہ، فرانس اور الجزائر کی درخواست پرہوا۔
اجلاس میں بات کرتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی فاقہ کشی پالیسی، خوفناک اور ناقابل قبول ہوگی، اس پالیسی کے عالمی اور امریکی قانون کے تحت مضمرات ہوں گے۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ خوراک اور دیگر امداد فوری طورپرغزہ میں پہنچانی چاہیے جب کہ حفاظتی ٹیکوں، انسانی امدادکی ترسیل اور تقسیم کے لیے غزہ میں وقفے ہونے چاہئیں۔
غزہ کی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کی قائم مقام سربراہ جوائس مسویا نے سلامتی کونسل اجلاس میں کہا کہ غزہ میں حالات ناقابل برداشت ہیں، یو این امدادی اداروں کو بھی رسائی نہیں دی جارہی۔
فلسطینی مستقل مندوب کا اجلاس میں کہنا تھا کہ فلسطینی اور لبنانی عوام اسرائیل کو ملنے والی چھوٹ کی قیمت چکارہے ہیں، اسرائیلی حملے جنگی جرائم ہیں، انہیں روکاجانا چاہیے۔
اس موقع پر چینی مستقل مندوب نے کہا کہ امریکا اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کو 17 ارب ڈالر سے زائد فوجی امداد دے چکا،کونسل کو دو ریاستی حل کے امکانات کا احیاء اور تحفظ کرنا چاہیے، غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل ہونا چاہیے۔
اس موقع پر یو این ایجنسی نے بتایا کہ برطانیہ اور فرانس نے بھی اسرائیل پر اقوام متحدہ کے ادارے انروا کو غزہ میں امدادکی فراہمی کے لیے رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سلامتی کونسل اجلاس میں شریک اسرائیل سفیر کا کہنا تھا کہ حماس انسانی ہمدردی کی صورتحال کو بطور ہتھیاراستعمال کررہا ہے۔