28

کالعدم پی ٹی ایم سے مذاکرات کیلئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو اختیار دے دیا

پشاور: امن جرگہ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو کالعدم پی ٹی ایم سے مذاکرات کے لیے اختیار دے دیا۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں جرگے کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

جرگے  کے شرکا نے کالعدم پی ٹی ایم سے مذاکرات کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اختیار دے دیا۔ وزیر اعلیٰ نے مذاکرات کا اختیار دینے پر شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

ترجمان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ دیگر مشاورت اور لائحہ عمل جلد طے کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میری دعوت پر جرگے میں شرکت کرنے پر سب کا مشکور ہوں۔ آج سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر صوبے میں امن کے لیے جمع ہوئے ہیں اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری اور ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہم مسئلے کے پر امن حل کے لیے راستہ نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ کسی بھی مسئلے کا حل تصادم یا تشدد نہیں بلکہ مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے وفاقی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جرگے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو لانا جرگہ نہیں ہوتا۔ کسی کو ریاست کے اندر متوازی عدالت قائم نہیں کرنے دیں گے۔ اور ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں جو حقوق کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فساد پھیلانے کی کوشش کریں گے تو خاموش نہیں رہیں گے۔ پہلے پاکستان آتا ہے پھر باقی باتیں بعد میں۔ اور جو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا وہ ہمارا دشمن ہے۔ علی امین گنڈاپور نے پہلے ایک بیان دیا اگلے دن کوئی اور بیان دیا۔

محسن نقوی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے پوچھ لیں آئی جی اسلام آباد سے ملا تھا؟ ڈی چوک پر بیٹھے لوگوں سے پوچھیں کہ علی امین گنڈاپور کب آئے تھے۔ اور ان کی کال ڈی چوک تھی اور ہمیں ان کو ڈی چوک پہنچنے سے روکنا تھا۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے میں امن وامان کا قیام ہماری ترجیح ہے۔ اور جرگے کے انعقاد پر صوبائی حکومت کا مشکور ہوں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر امن اور خوشحالی ترجیحات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔ اور وقت کم ہے سب کو مذاکرات پر آمادہ کرنا ہو گا۔ آئین اور قانون کو تسلیم کرنے والوں سے مذاکرات کا حامی ہوں۔ جبکہ وزیراعلیٰ ، وزیر داخلہ اور سیاسی قیادت کی موجودگی میں آج مسئلہ حل کرنا ہو گا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے متعدد علاقے آج بھی نوگو ایریاز ہیں۔ اور ہم سب نے متحد ہو کر صوبے کو امن دینا ہو گا۔