164

نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے3 ملزمان کا جوڈیشل ریمانڈ 

لاہور۔ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف پر جوتا پھینکے کے معاملے میں گرفتار 3 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف مفتی محمد حسین نعیمی کی برسی سے متعلق دارالعلوم نعیمیہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرنے اسٹیج پر آئے تو ایک شخص نے انہیں جوتا دے مارا تاہم جوتا ان کے کندھے اور بائیں کان کو چھو کر پیچھے جا گرا، جوتا لگنے کے چند سیکنڈز تک واقعے پر نواز شریف ہکا بکا رہ گئے تھے، تاہم جوتا پھینکنے والے شخص اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

لاہور کی مقامی عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جوتا پھینکے کے معاملے میں گرفتار ملزمان عبدالغفور، منور حسین اور محمد ساجد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں پیشی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ پولیس کی جانب سے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔خیال رہے کہ اس سے قبل نواز شریف پر جوتا پھینکنے کا مقدمہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کیا گیا تھا۔

پولیس کے ٹی ایس آئی وسیم عبیداللہ کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں دفعہ 355 اور 506 شامل کی گئی تھی اور تینوں ملزمان کو اس میں نامزد کیا گیا تھا۔مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم عبدالغفور، منور حسین اور محمد ساجد کی جانب سے نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی ملزمان نواز شریف کی شہریت خراب کرنے اور بے عزت کرنے کے لئے جوتوں سے حملہ آور ہوئے اور ایک شخص نے جوتا پھینکا جو نواز شریف کے کندھے اور سینے کے پاس لگا جبکہ ملزمان نے مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے نعرے بازی بھی کی۔

دوسری جانب نواز شریف پر جوتا اور وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرار داد جمع کرائی گئی۔مسلم لیگ(ن) کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا یہ ایوان نواز شریف پر جوتا اور خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے کی مذمت کرتا ہے۔قرار داد میں کہا گیا کہ بعض قوتیں نواز شریف کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوف زدہ ہیں کیونکہ نا اہلی کے بعد بھی ان کی مقبولیت میں کمی واقع نہیں ہو رہی بلکہ مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

قرارداد کے متن کے مطابق اس واقعے سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے اور ایسے خطرناک واقعات کی حوصلہ افزائی کرنا شرم کا باعث ہے۔قومی اسمبلی میں جمع قرارداد میں کہا گیا کہ مہذب معاشرے میں احتجاج کا ایسا طریقہ کار ہرگز درست نہیں ہے، ہر کسی کو ایسے واقعات کی مذمت کرنی چاہیے ناکہ اس پر سیاست چمکائی جائے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایک سیاسی جماعت کی طرف سے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی گھنانی سازش کی جا رہی ہے جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے، لہذا سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اپنے کارکنوں کو اخلاقیات کا درس دیں اور ان کو منتخب نمائندوں کی عزت و تکریم کرنے کی ہدایات دی جائے۔