اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں عمل درآمد نہ ہونے اور الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کو تاخیری حربہ قرار دے دیا اور کہا ہے کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ آنے پر اس پر عمل درآمد میں دشواریوں کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیس کا فیصلہ دینے والے آٹھ اکثریتی ججز نے وضاحتی بیان جاری کردیا جس میں انہوں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔
چار صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان میں ججز نے لکھا ہے کہ انتخابی نشانہ نہ ہونے کے باعث سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے اس نے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتیں، مخصوص نشستوں کے کیسز میں فیصلے پر عمل نہ ہوا تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے اختیار کرنا ہے بلکہ فیصلے پر عمل درآمد کو ناکام بنانا یا اس میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔
ججز نے لکھا ہے کہ تمام نکات کی وضاحت تفصیلی فیصلے میں دی جائے گی ہم نے کیس کے مختصر فیصلے میں وضاحت کی تھی کہ انتخابی نشان ہونے یا نہ ہونے کے سبب کسی سیاسی جماعت کا آئینی یا قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ مخصوص نشست کیس کے فیصلے کے بعد 39 ارکان سے متعلق فیصلے پر عمل ہوگیا تھا مگر 41 ارکان رہ گئے تھے۔
اس وضاحت میں اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی سماعت نہیں کی گئی ہے اور یہ وضاحتی بیان جاری ہوا ہے، اب دیکھنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ کب جاری ہوگا۔