171

چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب پیر کو ہوگا

اسلام آباد۔ چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب آج پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا صدر مملکت ممنون حسین نے اجلاس پیر کی صبح دس بجے طلب کرلیا جس کی صدارت نامزد پریذائینڈنگ آفسر سردار بعقوب ناصر کرینگے پہلے52 نومنتخب اراکین سینٹ حلف آٹھائیں گے جس کے بعد چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاباب میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کیلئے وقفہ کیا جائے گا 12بجے دن کاغذات نامزدگی جمع ہونگے اور دوپہر 2بجے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی۔

سہہ پہر چار بجے خفیہ رائے دہی کی بنیاد پر پہلے مرحلے میں پریذائیڈنگ افسر چیئرمین سینٹ کا انتخاب کرائیں گے نومنتخب چیئرمین سے حلف لینے کے بعد پریذائیڈنگ افسر نومنتخب چیئرمین کو کرسی صدارت سنبھالنے کی دعوت دیں گے اور خود ہال میں اپنی نشت پر بیٹھ جائیں گے بعد ازاں چیئرمین ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرائیں گے چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں ون ٹو ون مقابلے کی صورت میں کسی بھی امیداور کو کامیابی کیلئے 53 ووٹ لینے ہوں گے۔

گزشتہ روز منتخب اراکین سینٹ شناختی دستاویزات بنوانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو کارڈ کیلئے ان کی تصاویر بنائی گئیں یہ کارڈز نومنتخب اراکین آ ج سینٹ اجلاس میں شرکت کیلئے استعمال کریں گے کارڈ ملنے پر نومنتخب اراکین سینٹ تمام سہولیات اور مراعات کے حق دار ہوجائیں گے انہیں پارلیمنٹ لاجز میں اقامت گاہیں دینے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں 5منتخب سینٹرز کی کامیابی کا عبوری نوٹیفیکیشن جاری کردیا سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نومنتخب سینٹرز کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کو پانچوں نومنتخب سینٹر ز چوہدری سرور، کہدہ بابر، ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن عبوری طور پر جاری کرنے کا حکم اور حتمی فیصلے کے لیے 7رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا ۔

عدالت نے کہا ہم صرف عبوری فیصلہ دیں گے جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ اگر ان سینٹرز کو چیئرمین کے الیکشن کے لیے ووٹ ڈالنے کی اجازت دیں اور بعد میں یہ نااہلٹھرے تو پھر چیئرمین سینٹ کے الیکشن کا کیا بنے گا ؟ چیف جسٹس نے کہا یہ بہت پیچیدہ آئینی نکتہ ہے اس کا حتمی فیصلہ لارجر بنچ کریگا تحریک انصاف کے سینٹر چوہدری سرور نے عدالت کو بتایا کہ 2013میں برطانوی شہریت چھوڑ چکا ہوں۔

چیف جسٹس نے پوچھا شہریت مکمل طور پر چھوڑی یا عارضی ترک کی ہے چوہدری سرور نے کہ میرے بیوی بچوں کی دہری شہریت جبکہ جائیداد فیملی کی ملکیت میں ہے چوہدری سرور کے وکیل نے اعتراف کیا کہ برطانوی قانون کے مطابق شہریت دوبارہ بحال کی جاسکتی ہے چیف جسٹس نے کہا لگتا ہے آپ نے گورنر بنے کے لیے عارضی طور پر برطانوی شہریت کی بیان حلفی دیں اب کبھی اپنی برطانوی شہریت بحال نہیں کرائے گے ۔

بیوی بچے اور دولت برطانیہ میں ہے تو آپ یہاں آئے کیوں؟ چوہدری سرور نے کہا کہ میرے خلاف فیصلہ اورسیز پاکستانیوں کے لیے نیک شگوں نہیں ہوگا جسٹس اعجاز الحسن نے کہا آپ اورسیز پاکستانیوں کی فکر نہ کریں ان لیے سپریم کورٹ موجود ہے۔