چین میں ایک ملازم چھٹی کیے بغیر مسلسل کام کرنے کی وجہ سے جسمانی اعضا فیل ہونے کے سبب انتقال کرگیا۔
نوکری کوئی بھی ہو ملازم کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہفتے میں کم از کم ایک چھٹی ضرور کرے تاکہ وہ جسمانی اور ذہنی طو پر سکون میں رہ سکے۔
لیکن اگر چھٹی کیے بغیر مسلسل کام کرتے رہیں گے تو یقینی طور پر جسمانی اور ذہنی صحت دونوں پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں اپنی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ پیش آیا جہاں ایک ملازم چھٹی کیے بغیر مسلسل کام کرنے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
رپورٹ کے مطابق چین کے صوبے Zhejiang میں 30 سالہ پینٹر 'اے باؤ ' نے 104 دن میں صرف ایک چھٹی کی، مسلسل کام کرنے کی وجہ سے اس کے کئی جسمانی اعضا فیل ہوگئے اور وہ انتقال کرگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال فروری میں اے باؤ نے پینٹر کے طور پر ایک مقامی کمپنی میں ملازمت کا معاہدہ کیا جو اس سال جنوری تک جاری رہنا تھا ، لیکن اسے مشرقی چین کے شہر Zhoushan میں ایک اور دوسرے پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے بھیج دیا گیا۔
اے باؤ نے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد گزشتہ سال فروری سے مئی تک 104 دن روزانہ کام کیا، اس دوران صرف 6 اپریل کو اس نے ایک چھٹی کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 25 مئی کو چینی ملازم کو ایسا محسوس ہوا کہ وہ شدید بیمار ہو رہا ہے، 28 مئی کو اس کی حالت تیزی سے بگڑ گئی جس کے بعد اس کے ساتھیوں نے اسے اسپتال میں داخل کروایا جہاں اسے پھیپھڑوں میں انفیکشن اور سانس کی تکلیف اور کئی دوسری بیماریوں کی تشخیص ہوئی جس کے بعد وہ یکم جون کو انتقال کرگیا۔
اے باؤ کی موت کے بعد اس کے خاندان نے کمپنی پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے معاوضے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔
جواب میں کمپنی نے کہا کہ اس ملازم کی موت پہلے سے موجود صحت کے مسائل اور پھر صحیح علاج نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی، اے باؤ پر کام کا بوجھ مناسب ہی تھا جبکہ وہ اوور ٹائم رضاکارانہ طور پر کرتا تھے۔
تاہم عدالت نے اے باؤ کے مسلسل 104 دن تک کام کرنے کو چینی لیبر قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
عدالت نے فیصلہ سنایا کہ کمپنی کی جانب سے لیبر ریگولیشنز کی خلاف ورزی کی وجہ سے اے باؤ کی صحت خراب ہوئی،کمپنی کو اس موت کے لیے 20 فیصد ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ کمپنی اے باؤ کے خاندان کو 4لاکھ یوآن (چینی کرنسی) معاوضہ دے گی۔