وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبل نے کہا ہے کہ ہمارے رہنماؤں نے کبھی چیخیں نہیں ماریں، بہادری سے مقابلہ کیا، یہ کبھی چیختے ہیں کہ ہماری ہوا نکل گئی اور کبھی کہتے ہیں کہ ہماری آکسیجن ختم ہو گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس کے دوران اپوزیشن اراکین بھی ایوان میں موجود رہے۔ اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کے حق اور مخالفت میں نعرے لگائے جاتے رہے، حکومتی اراکین کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے شور شرابہ کیا۔
اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ وفاق کو ڈیولپمنٹ اور دیگر اخراجات کے لیے قرض لینا پڑ رہا ہے۔ آج حکومت کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان کے لیے اسٹرکچر ریفارم کی جا رہی ہیں، اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ہم ڈیٹ ٹریپ سے بچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو جیل میں فائیو سٹار ہوٹل کی سہولت حاصل ہے، جن حالات میں ہمیں جیلوں میں رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔ اڈیالہ جیل میں تھا تو کیا میں رکنِ اسمبلی نہیں تھا؟ جیل کے جس سیل میں بانیٔ پی ٹی آئی نے مجھے مہمان رکھا تھا وہ اب اسی سیل میں خود مہمان ہیں، یہ اللّٰہ تعالی کا نظام ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وہاں ملاقات نہیں ہونے دی جاتی، میرے خاندان کو وہاں پانچ پانچ گھنٹے ملاقات کے لیے بٹھائے رکھا جاتا تھا۔ ہمیں تو کسی وکیل سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ کبھی اسٹریچر اور کبھی ویل چیئر پر بیٹھ کر چیخیں مارتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سچ سننے کا حوصلہ پیدا کریں، جو قبر انہوں نے کھودی تھی آج اسی میں گرے ہوئے ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ سے زیادتی ہو رہی ہے تو عدالتوں میں بے گناہی ثابت کریں۔