اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی کا کہنا ہے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے جس نے بھی سہولت فراہم کی وہ پاکستان کے لیے مثبت عمل تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی نے 22 اگست کو صبح 7 بجے اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی جس کے بعد پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسہ منسوخ کر دیا گیا۔
عمران خان سے اڈیالہ جیل میں علی الصبح ملاقات پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے اور خود عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی اعظم خان سواتی کو اسٹیلشمنٹ کا بندہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیسے اتنی صبح ملاقات ہو گئی، یہ اسٹیلشمنٹ کی اجازت کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا، یہ لوگ چاہتے ہی نہیں کہ عمران خان باہر آئے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا حکومت نے علی امین گنڈا پور کو حالات سے آگاہ کیا، انہوں نے ہی عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کاری کی جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جلسہ منسوخ کرنے کی پیشکش کی تھی اسی لیے سہولت کاری فراہم کی گئی تھی۔
اب اس حوالے سے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماپی ٹی آئی اعظم سواتی کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جس نے بھی سہولت فراہم کی وہ پاکستان کے لیے مثبت عمل تھا، یہ پاکستان کے نظام کو بچانے کے لیے مثبت عمل تھا۔
ان کا کہنا تھا ہم اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہیں کہ جلسہ منسوخ کرنے سے ہمیں کوئی رعایت ملے گی، ہم آئین اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے 22 اگست کا اسلام آباد کا جلسہ ملتوی کر کے 8 ستمبر کو کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس حوالے سے عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ 8 ستمبر کا جلسہ کسی صورت ملتوی نہیں ہو گا، کچھ بھی ہو جائے جلسہ کرنا ہے۔