کلکتہ : بھارت میں ینگ ڈاکٹرز نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ کولکتہ میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی ڈاکٹر کو انصاف نہیں ملا تو مظاہروں میں شدت آئے گی۔
بھارت میں خواتین کےبڑھتےہوئےریپ کےواقعات سے خطےمیں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، مودی سرکار کے تیسرے دور میں بھارت کو اب تک کےسب سے شدید مظاہروں کا سامنا ہے
بھارت میں لیڈی ڈاکٹرکےریپ اورقتل کےبعد پورے ملک میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے دی گارڈین کےمطابق بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد پردس لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں کی ہڑتال نے اسپتالوں میں طبی خدمات مفلوج کردی ہے۔
بھارتی اسپتالوں میں ایمرجنسی کے سوا ہرطرح کی طبی سہولت کو بند کردیا گیا ہے اور مودی سرکاربھارت میں امن وامان کی صورتحال سےنمٹنےمیں مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے
ڈاکٹر کے لیے حصولِ انصاف کے لیے احتجاج کا دائرہ کولکتہ سے نکل کر ملک کے دیگر شہروں میں پھیل گیا، دہلی ، لکھنو اور ممبئی سمیت کئی شہروں میں بھی ڈاکٹرز سڑکوں پر نکل آئے۔
بھارت میں ینگ ڈاکٹرز نے اعلان کیا ہے کہ کہ انصاف نہیں ملا تو مظاہروں میں شدت آئے گی، پورے ملک اوردنیا ہمارے ساتھ ہے،یہ احتجاجی تحریک مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جائے گی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسپتال بھی محفوظ نہیں،ہماری حفاظت کو یقینی بنایا جائے جبکہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نےریاست بھر میں ہونے والےمظاہروں کی حمایت کردی ہے۔
سپریم کورٹ نے واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے اور سماعت کل ہوگی جبکہ انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن نے بھی نریندر مودی کو خط لکھ دیا ہے۔
متاثرہ لرکی کے والدین نے کیس کی تحقیقات پر سوال اٹھا دیئے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کر رہی اور اس شبہ میں ایک پولیس اہلکار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔