14

حکومتی اخراجات میں کمی : وزیراعظم کو ایک لاکھ 50 ہزار اسامیاں ختم کرنے کی سفارش

  اسلام آباد: حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے وزیراعظم کو ایک لاکھ 50 ہزار اسامیاں ختم کرنے کی سفارش کردی۔

 

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی ڈھانچے کا حجم اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی ہماری ترجیح ہے، حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد قومی خزانے پر بوجھ کم کرنا اور عوام کو فراہم کی جا رہی سروسز میں بہتری لانا ہے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

انہوں نے ہدایت کی کہ ایسے ادارے جنہوں نے پبلک سروس کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو یا تو فوری ختم کیا جائے یا پھر ان کی فوری نجکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ادارے اسمال اینڈ میڈیم اینٹر پرائیزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی خود نگرانی کروں گا ؛ انہوں نے سمیڈا (SMEDA) کو وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائیٹ سائزنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے تجاویز پیش کیں۔ کمیٹی نے ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب خالی اسامیاں ختم کرنے، نان کور سروسز اور عام نوعیت کے کاموں مثلاً صفائی اور جینیٹورئل سروسز کو آؤٹ سورس کرنے کی سفارش کی جس کے نتیجے گریڈ 1 سے 16 تک کی متعدد آسامیاں بتدریج ختم کی جا سکیں گی۔

کمیٹی نے ہنگامی بنیادوں (contingency posts) پر بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی اور وزارتوں کے کیش بیلنسز پر وزارت خزانہ کی نگرانی کی سفارش بھی کی۔

 

اجلاس میں پانچ وفاقی وزارتوں میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت سرحدی امور، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن ، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت میں اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت سرحدی امور کو ضم کرنے کی تجویز دی گئی۔ اول الذکر پانچ وزارتوں میں 28 اداروں کو مکمل بند کیے جانے، نجکاری اور دوسری وزارتوں/وفاقی اکائیوں کو منتقل کیے جانے کی تجویز دی گئی۔ ان پانچ وزارتوں میں 12 اداروں کو ضم کیے جانے کی تجویز ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان مجوزہ اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے۔ انہوں نے ان اصلاحات کے نفاذ کا جامع پلان بھی پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن قبال ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ، وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹرز ڈاکٹر ملک مختار، بلال کیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔