22

گھوڑی کے دودھ سے بنی آئس کریم کے فوائد نے ماہرین کو چکرا دیا

وسطی ایشیا میں کئی نسلوں سے گھوڑی کے دودھ کو صحت سے جڑے فوائد کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے، اور اب نئی تحقیق میں اس کے استعمال کا ایسا طریقہ بتایا گیا ہے کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں پولینڈ ہوئی تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا ہے کہ گھوڑی کے دودھ کو آئس کریم کی تیاری میں استعمال کیا جانا چاہیے۔ یہ آئس کریم آنتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہونے کے ساتھ مزیدار ذائقہ بھی رکھتی ہے۔

پولینڈ کے شہر سزیکن میں واقع ویسٹ پومیرینین یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے گھوڑی کے دودھ کا استعمال کرتے ہوئے چار قسم کی آئس کریم تیار کی۔

پہلی آئس کریم میں دہی کے بیکٹیریا، دوسرے میں دہی کے بیکٹیریا اور پروبائیوٹک انولن، تیسری میں لیکٹیکوباسیلس رمنوسس بیکٹیریا اور چوتھی میں لیکٹی پلانٹی بیسیلس بیکٹیریا شامل کئے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ گھوڑی کے خمیر شدہ دودھ میں پرو بائیوٹکس ہوتے ہیں جو نقصان دہ بیکٹیریا کو آنتوں میں چپکنے سے روکنے میں مدد کرتے ہیں۔

محققین نے کہا کہ ہضم ہونے پر ان پروٹینز میں اینٹی مائیکروبل اور اینٹی انفلیمیٹری اثرات پیدا ہوتے ہیں۔

گھوڑی کے دودھ کو پہلے 65 ڈگری سینٹی گریڈ پر آدھے گھنٹے کے لیے پاسچورائز کیا گیا تھا۔ یہ گائے کے دودھ کے برابر کا درجہ حرارت تھا۔ اور پھر اس سے 60 آئس کریم کے نمونے تیار کیے گئے تھے۔

ان تیار شدہ مصنوعات کا ایک دن بعد تجربہ کیا گیا۔ محققین نے دریافت کیا ہے کہ تمام نمونے اوور فلو ویلیو اور تحلیل کی شرح میں نمایاں طور پر مختلف نہیں تھے۔ ٹیسٹ شدہ آئس کریموں کے درمیان پروٹین اور چکنائی کی سطح بھی مختلف نہیں تھی۔

اسی طرح محققین نے کہا کہ تمام نمونوں کا رنگ کریمی سفید، قدرتی اور پرکشش تھا۔ ساخت کا جائزہ لیا گیا تو یہ خوشگوار کریمی ذائقہ تھا۔

محققین کی طرف سے لکھے گئے مضمون میں بتایا گیا کہ صرف ایک نمونہ، خاص طور پر ایک نمونہ جس میں اینولین اور لیکٹوبا سیلس پلانٹیرم بیکٹیریا شامل ہیں دوسرے نمونوں کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ تیزابی ذائقہ رکھتا تھا۔

تحقیق میں کہا گیا کہ گھوڑی کا دودھ پروبائیوٹکس کے لیے ایک اچھا ماحول فراہم کرتا ہے۔ یہ لیکٹوز کے اعلیٰ مواد سے متعلق ہو سکتا ہے جو پروبائیوٹک بیکٹیریا کے لیے سبسٹریٹ ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ گھوڑی کے دودھ کی آئس کریم پر لٹریچر بہت محدود ہے۔ گھوڑی کے دودھ کو دہی کی آئس کریم اور ہم آہنگی والی آئس کریم کی تیاری کے لیے ایک مناسب خام مال سمجھا جا سکتا ہے۔

گھوڑی کے دودھ پر الگ الگ تحقیق نے طویل عرصے سے تجویز کیا ہے کہ اسے تپ دق، پیٹ کے السر اور یہاں تک کہ دائمی ہیپاٹائٹس کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد گائے کے دودھ سے منہ موڑ رہی اور اس کے بجائے پودوں پر مبنی متبادل کا انتخاب کر رہی ہے۔

حالیہ برسوں میں بچوں میں الرجی سے متعلق امراض میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے پیش گوئی کی ہے کہ 2025 تک دنیا کی نصف آبادی الرجی کا شکار ہو جائے گی۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے بچے جو گائے کے دودھ کے شدید ردعمل کا شکار ہوتے ہیں متبادل کے طور پر گھوڑی کا دودھ استعمال کر سکتے ہیں۔